Maktaba Wahhabi

128 - 462
الغرض امام بخاری رحمہ اللہ کا اس فن میں ماہر ہونا کسی بھی صاحبِ علم سے مخفی نہیں، لیکن حافظ مسلمہ بن قاسم اندلسی (م۳۵۳ھ) کا خیال ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کو العلل میں جو مقام حاصل ہے وہ دراصل ان کی اپنی کوشش وسعی کا ثمرہ نہیں، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ انھوں نے اپنے استاذ علی بن المدینی رحمہ اللہ کی کتاب ’’العلل‘‘ کو ان کے کہیں چلے جانے کے دوران میں ان کے صاحبزادے کو مال کا طمع دے کر ایک دن کے لیے حاصل کی اور وہ کاتبوں سے لکھوا لی۔ جب علی ابن المدینی رحمہ اللہ سفر سے واپس آئے تو اس پر جب وہ گفتگو کرنے لگے تو امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کتاب کی عبارتوں کو اپنی طرف سے علی بن المدینی رحمہ اللہ کے سامنے پیش کیا تو وہ اس معاملے کو سمجھ گئے اور سخت رنجیدہ ہوئے بالآخر اسی رنج و الم میں انتقال فرما گئے۔ امام بخاری رحمہ اللہ اس کتاب کی بدولت ان سے مستغنی ہوئے اور خراسان جا کر ’’الصحیح‘‘ کی تصنیف میں مشغول ہو گئے۔‘‘ لیکن یہ مسلمہ کی سراسر بدگمانی ہے جو خلافِ واقع ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تہذیب التہذیب میں امام بخاری رحمہ اللہ کے ترجمہ میں ان کا یہ اعتراض نقل کر کے لکھا ہے: ’’وإنھا غنیۃ عن الرد لظھور فسادھا وحسبک أنھا بلا إسناد وأن البخاري لما مات علي کان مقیماً ببلادہ والعلل لإبن المدیني قد سمعھا منہ غیر واحد غیر البخاري فلو کان ضنینا بھا لم یخرجھا إلی غیر ذلک من وجوہ البطلان لھذہ الأخلوقۃ واللّٰه الموفق‘‘[1] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے اس جواب سے گو ہمیں اتفاق ہے کہ مسلمہ بن قاسم
Flag Counter