Maktaba Wahhabi

123 - 462
چنانچہ وہ امام بخاری رحمہ اللہ سے بواسطہ الحسین بن اسماعیل، احمد بن سلیمان اور محمد بن ہارون، امام مسلم سے بواسطۂ محمد بن مخلد، امام نسائی سے بواسطہ حسن بن الخضر المعدل اور محمد بن القاسم ابو بکر اور امام ابو داود سے بواسطہ محمد بن یحییٰ بن مرداس، محمد بن مخلد اور اسماعیل بن محمد بن الصفار روایت کرتے ہیں۔ اب ہم آخر میں سنن دارقطنی کی طبع جدید و قدیم کے متعلق اس بات کی وضاحت ضروری خیال کرتے ہیں کہ طبع جدید کے ناشرین نے اس کی تصحیح کا التزام نہیں کیا۔ طبع قدیم میں حاشیہ پر جو نسخوں کا اختلاف ذکر کیا گیا تھا۔ اس کا بھی قطعاً اہتمام نہیں کیا۔ جس سے بسا اوقات متن کی عبارت میں عجیب الجھاؤ پیدا ہو گیا ہے۔ سنن دارقطنی طبع بیروت کا مطالعہ کرتے ہوئے ان امور کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ ہمارے سامنے اس کی متعدد مثالیں ہیں۔ تاہم صرف ایک کے ذکر کرنے پر اکتفا کرتے ہیں، چنانچہ: ’’باب القھقھۃ فی الصلاۃ وعللھا‘‘ کے تحت امام دارقطنی رحمہ اللہ ایک جگہ ابو العالیہ کی روایت پر تنقید کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’کان أربعۃ یصدقون من حدیثھم ولا یبالون ممن یسمعون الحدیث: الحسن وأبو العالیۃ و حمید بن ھلال قال الشیخ ولم یذکر الرابع‘‘ بعینہٖ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’تہذیب التہذیب‘‘ (۳/۵۲) میں حمید بن ہلال کے ترجمہ میں یہ صراحت کی ہے کہ شیخ نے تین کا ذکر تو کیا ہے، لیکن چوتھے راوی کا نام نہیں لیا۔ البتہ سنن کے بعض نسخوں میں داود بن ابی ہند کا نام ملتا ہے۔ اسی طرح محدث ڈیانوی رحمہ اللہ نے سنن طبع قدیم کے حاشیہ پر نسخہ کی علامت ذکر کرتے ہوئے چوتھے راوی کا نام داود بن ابی ہند بتلایا ہے۔ لیکن طبع جدید میں داود
Flag Counter