Maktaba Wahhabi

121 - 462
دیا ہے۔ اہلِ علم کے لیے اس کی طرف مراجعت ضروری ہے تاہم ہم یہ ضرور کہیں گے کہ ’’فعدوا شعبان ثلاثین‘‘ کے الفاظ میں رفع و عدمِ رفع کا سوال نہیں۔ جیسا کہ ’’التعلیق المغنی‘‘ کی عبارت سے مفہوم ہوتا ہے، بلکہ آدم کی روایت میں ان کے مدرج ہونے کا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کے مدرج ہونے کی صراحت نہیں کی۔ جس سے آدم کی روایت میں یہ جملہ مرفوع معلوم ہوتا ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں، بلکہ یہ راوی کی تفسیر ہے، جیسا کہ سنن دارقطنی میں صراحتاً مروی ہے اِلا یہ کہ آدم کبھی تو اسے بطورِ تفسیر ذکر کرتے ہوں اور کبھی بغیر تفسیر کے یعنی اسے مرفوعا ہی ذکر کرتے ہوں۔ اور امام بخاری نے جیسے سنا، اسی طرح بیان کیا ہے۔ مزید دیکھیے: ’’فتح الباري‘‘ (۴/۱۲۱) سنن دارقطنی کے مطالعہ کے دوران ہمیں بعض دیگر کتبِ حدیث کے ساتھ اس کی احادیث کے معارضہ و مقابلہ کے وقت ہی ایک اہم چیز نظر آئی، جسے ہم اصحابِ ذوق کے لیے ذکر کر دینا نہایت ضروری خیال کرتے ہیں۔ چنانچہ: ’’باب ذکر الرکوع والسجود وما یجزیٔ فیھما‘‘ کے تحت حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے جو روایت بواسطہ ’’یزید بن ہارون أنا شریک عن عاصم بن کلیب عن أبیہ عن وائل‘‘ مروی ہے اس کے ذکر کرنے کے بعد امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’لم یحدث بہ عن عاصم بن کلیب غیر شریک و شریک لیس بالقوي فیما یتفرد بہ واللّٰه أعلم‘‘[1] ’’عاصم سے روایت کرنے میں شریک منفرد ہے اور وہ قوی نہیں، جب کہ وہ منفرد ہو۔‘‘
Flag Counter