Maktaba Wahhabi

118 - 462
الفاظ ’’غرائب السنن‘‘ وغیرہ سے یہ ہر گز ثابت نہیں ہوتا کہ اس میں تمام غرائب موضوع ہیں، جنھیں امام دارقطنی رحمہ اللہ نے نقل کر دیا ہے۔ جیسا کہ بعض احباب نے سمجھا ہے، لیکن ایسا نہیں، بلکہ ان کی مراد وہ روایات ہیں جو صحاح ستہ سے خارج ہیں۔ اس کی مثال یوں سمجھیں کہ امام دارقطنی رحمہ اللہ نے کتاب الوتر میں ایک روایت حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے یوں نقل کی ہے: ’’قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم لا توتروا بثلاث أوتروا بخمس أو بسبع ولا تشبھوا بصلاۃ المغرب‘‘[1] یہ روایت ان الفاظ سے اصولِ ستہ میں مذکور نہیں، لیکن اس کے تمام راوی ثقہ ہیں جیسا کہ انھوں نے صراحت بھی کی ہے تو ایسی روایات ہی کو ’’غرائب السنن‘‘ سے موسوم کیا گیا ہے اور اصولِ حدیث کا یہ قانون مسلم ہے کہ ہر غریب روایت ضعیف نہیں ہوتی۔ سنن دارقطنی رحمہ اللہ کے مطالعہ سے ہمیں یہ معلوم ہوا کہ امام دارقطنی رحمہ اللہ بسا اوقات ایک راوی پر جرح کرتے ہیں، حالانکہ وہ جرح مرجوح ہوتی ہے۔ ائمۂ جرح و تعدیل کے اقوال میں اختلاف اور اس میں راجح پہلو ایک علاحدہ امر ہے، ہم یہاں امام دارقطنی رحمہ اللہ کی جس جرح کا ذکر کرنا چاہتے ہیں اس کی نوعیت یہ ہے کہ بسا اوقات وہ کسی راوی کو عدم معرفت کی بنا پر مجہول کہتے ہیں، حالانکہ وہ مجہول نہیں ہوتا، مثلاً: 1. ’’باب زکاۃ الحلی‘‘ میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی جو حدیث بواسطہ’’ محمد بن عطا عن عبد اللہ بن شداد بن الھاد‘‘ مروی ہے اسے ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں:
Flag Counter