Maktaba Wahhabi

105 - 462
اس کے بعد معتمد تصانیف کا ذکر کرتے ہوئے سنن دارقطنی کو بھی ان میں شمار کیا ہے، فرماتے ہیں: ’’کسنن أبي داود والترمذي والنسائي وابن خزیمۃ والدارقطني والحاکم والبیھقي وغیرھما منصوصاً علی صحتہ‘‘[1] اسی طرح حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ نے اصحابِ کتبِ خمسہ کی وفیات ذکر کرنے کے بعد ان حفاظِ حدیث کی وفیات ذکر کی ہیں، جن کی کتابوں کو بہ نظر تحسین دیکھا گیا ان میں بھی امام دارقطنی رحمہ اللہ کا نام سرِ فہرست مذکور ہے، فرماتے ہیں: ’’وسبعۃ من الحفاظ في ساقتھم أحسنوا التصنیف وعظم الانتفاع بتصانیفھم في أعصارنا‘‘[2] اسی طرح علامہ عراقی رحمہ اللہ نے شرح الفیہ میں انہی سات حفاظ حدیث، جن کی کتابوں کو مستحسن قرار دیا گیا ہے، کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’وفي ھذہ الأبیات وفیات أصحاب التصانیف الحسنۃ بعد الخمسۃ المذکورین‘‘[3] جس سے سنن دارقطنی کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ یہ اس دور کی قیمتی کتابوں میں شمار ہوتی تھی، جس نے عوام و خواص میں مقبولیت حاصل کی۔ کسی بھی بڑے مصنف کی تصانیف کی اہمیت کا ایک معیار یہ بھی ہے کہ اہلِ علم نے اس کی تصانیف کو کہاں تک قابلِ اعتنا قرار دیا ہے اور کس حد تک ان کی
Flag Counter