Maktaba Wahhabi

371 - 393
اس آیت کریمہ کے نزول کے بعد مسلمان عورتیں حجاب کامل میں گھروں سے باہر نکلتی تھیں، پردہ نہ کرنے کے بارے میں انھوں نے کبھی یہ دلیل نہ دی تھی کہ پردے کا حکم تو ازواجِ مطہرات کے لیے مخصوص تھا بلکہ انھوں نے اس آیت کریمہ کے مطابق عمل کرکے سچی تصویر پیش کی۔ ابن ابی حاتم نے اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ جب یہ آیت کریمہ:یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِھِنَّ(اپنے(مونہوں)پر چادر لٹکا(کر گھونگٹ نکال)لیا کریں)نازل ہوئی، تو انصاری عورتیں اس طرح باہر نکلیں گویا ان کے سروں پر سکون کو لے ہیں، انھوں نے سیاہ رنگ کی چادریں اوڑھی ہوئی تھیں۔ [1] (۲)نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات امہات المؤمنین اور دلوں کے اعتبار سے تمام عورتوں سے طاہر و طیب ہیں اور اس کے باوجود انھیں پردے کا حکم ہے، تو دیگر عورتوں کے لیے پردے کا حکم بالاولیٰ ہونا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے پس پردہ سامان کے بارے میں سوال کا حکم دینے کے بعد فرمایا:ذٰلِکُمْ أَطْھَرُ لِقُلُوْبِکُمْ وَقُلُوْبِھِنَّ(یہ تمہارے اور ان کے دونوں کے دلوں کے لیے بہت پاکیزگی کی بات ہے)قاضی ابوالسعود نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے یعنی یہ جو ذکر کیا گیا ہے کہ اجازت کے بغیر داخل نہ ہوا جائے، داخل ہونے کے وقت باتوں میں جی لگاکر نہ بیٹھا جائے اور سامان کا پس پردہ سوال کیا جائے، یہ تمام امور شیطانی خیالات سے زیادہ پاک رکھنے والے ہیں۔ ‘‘[2] اگر پس پردہ سامان کے لیے سوال شیطانی خیالات سے زیادہ پاک رکھنے کا سبب ہے، تو باقی عورتوں کو اس حکم سے مستثنیٰ کرنے کا کیا سبب ہے؟ کیا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات سے زیادہ متقی اور طاہر ہیں؟ یا اسلامی شریعت نے ان کے معاملے کو مہمل چھوڑ دیا ہے؟ یہ نہ تو ازواجِ مطہرات سے زیادہ متقی اور پاک ہیں
Flag Counter