Maktaba Wahhabi

178 - 393
ہوگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ ’’ میرے رب تعالیٰ نے مجھے یہ حکم فرمایا ہے کہ میں اپنی داڑھی کو بڑھاؤں اور مونچھوں کو کٹواؤں۔ ‘‘ اسی طرح لباس سے متعلق زیب و زینت کا انداز بھی حالات و واقعات کے اعتبار سے مختلف ہوگا۔ یہ تمام باتیں حقوق ادا کرنے کے لیے ہیں لہٰذا ان کے ادا کرنے میں حالات و واقعات کو پیش نظر رکھنا ہوگا تاکہ شوہر اپنی بیوی کے پاس اس طرح بن سنور کر رہے کہ اس کے دل کو بھائے اور وہ عفت و پاک دامنی اختیار کرکے دوسرے مردوں سے بے نیاز ہوجائے۔ [1] ۱۴۔ بیوی کے لیے شوہر کی دعوت پر لبیک کہنا واجب ہے: زوجیت کے مقصد کی تکمیل کے لیے نیز اس لیے کہ شادی نظر کو نیچی رکھنے اور شرم گاہ کی حفاظت کرنے کا ذریعہ ثابت ہو، اسلامی شریعت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ عورت کے لیے واجب ہے کہ جب اس کا شوہر اسے بلائے، تو وہ اس کی دعوت پر لبیک کہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ جب کوئی مرد اپنی ضرورت کے لیے اپنی بیوی کو بلائے، تو اسے اس کے پاس ضرور آنا چاہیے، خواہ وہ تنور پر ہو۔ ‘‘[2] اسلامی شریعت نے قرار دیا ہے کہ بیوی کا اپنے شوہر کی بات کو نہ ماننا بہت بڑی معصیت اور اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کی لعنت کا موجب ہے، نیز اس کی نماز بھی قبول نہیں
Flag Counter