Maktaba Wahhabi

228 - 393
مبحث سوم طلاق کی تحدید ۴۔ اسلامی شریعت نے طلاق کی تعداد مقرر کردی ہے: زمانہ جاہلیت میں شوہر بیوی کو طلاق دینے اور پھر اس سے رجوع کرنے کے حق کو بہت بری طرح استعمال کرتا تھا اور وہ اس طرح کہ وہ اسے طلاق دے دیتا اور جب اس کی عدت مکمل ہونے کے قریب ہوتی، تو وہ رجوع کرلیتا اور اس طرح شوہر کی خواہش کے مطابق بیوی طلاق اور رجوع کے درمیان معلق رہتی تھی لیکن اسلامی شریعت نے شوہر کے اپنی بیوی کو طلاق دینے اور رجوع کرنے کی آزادی کو طلاقوں کی تعداد کے ساتھ محدود کردیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ تَسْرِیْحٌ بِإِحْسَانٍ۔[1] (طلاق(صرف)دوبار ہے(لیکن جب دو دفعہ طلاق دے دی جائے تو)پھر(عورتوں کو)یا تو بطریق شائستہ(نکاح میں)رہنے دیتا ہے یا بھلائی کے ساتھ چھوڑ دینا۔)[2] حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس آیت نے اس حکم کو ختم کردیا، جو ابتدائِ اسلام میں تھا کہ شوہر اپنی بیوی سے رجوع کرنے کا زیادہ حق دار ہے، خواہ اس نے اسے سو طلاقیں دی ہوں، بشرطیکہ وہ اپنی عدت میں ہو، یہ صورتِ حال بیویوں کے لیے نقصان دہ تھی، اس لیے اللہ تعالیٰ نے انھیں طلاقوں تک محدود کردیا اور پہلی اور دوسری
Flag Counter