Maktaba Wahhabi

159 - 393
کہ جب تم میں سے کوئی کسی عورت سے منگنی کرے، تو اس کی طرف دیکھنے میں اس پر کوئی گناہ نہیں، بشرطیکہ وہ منگنی کے لیے اس کی طرف دیکھے اور اس(عورت کو)اس کا علم نہ بھی ہو۔ [1] ائمہ کے کلام سے یہ بھی واضح ہے کہ منگیتر کی طرف دیکھنے کا حکم استحباب کے لیے ہے، وجوب کے لیے نہیں، امام ترمذی رحمہ اللہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث … جسے ہم نے قبل ازیں بیان کیا ہے … ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ بعض اہل علم نے اس حدیث کی بنیاد پر کہا ہے کہ منگیتر کی طرف دیکھنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وہ اس کے جسم کے کسی ایسے حصہ کو نہ دیکھے، جسے دیکھنا حرام ہو، امام احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے۔ [2] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جمہور کا قول ہے کہ منگنی کرنے والے کے لیے منگیتر کی طرف دیکھنے میں کوئی حرج نہیں۔[3] امام نووی رحمہ اللہ بھی اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں، جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منگیتر کو دیکھنے کا حکم دیا ہے کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس عورت کے چہرے کو دیکھنا مستحب ہے، جس سے وہ شادی کرنا چاہتا ہو، ہمارا، امام مالک، امام ابوحنیفہ، تمام اہل کوفہ، امام احمد اور جمہور علماء رحمہم اللہ علیہم کا یہی مذہب ہے۔ [4] ۴۔ دیکھنے کے حدود: فقہائے نے اس منگنی کرنے والے کے لیے دیکھنے کے حدود کو بھی بیان کیا ہے، جو منگیتر کی طرف دیکھنا چاہتا ہو۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ صرف اس کے چہرے
Flag Counter