Maktaba Wahhabi

56 - 393
وجہ سے ہے، اس کے برعکس اگر کوئی کسی پر کفر کا بہتان لگائے تو اس کے لیے ایسی شدید سزا نہیں ہے کیونکہ جس پر کفر کا الزام لگایا گیا ہو، تو جھوٹے الزام کی وجہ سے اسے کوئی عیب و عار لاحق نہیں ہوتا جیسا کہ اس شخص کو عیب و عار لاحق ہوتا ہے، جس پر زنا کا جھوٹا الزام لگایا گیا ہو، بالخصوص جب یہ الزام کسی عورت پر لگایا گیا ہو تو اس کی وجہ سے اس کے گھر والوں کو جس ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لوگ اس کے بارے میں طرح طرح کی بدگمانیوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں، کوئی بہتان لگانے والے کو سچا سمجھتا ہے اور کوئی جھوٹا، بہرحال اس طرح کے عیب و عار کا اس شخص کو سامنا نہیں کرنا پڑتا، جس پر کفر کا جھوٹا الزام لگایا گیا ہو۔ [1] ۲۱۔ مقدماتِ زنا کی ممانعت: زنا کی قباحت و سنگینی کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ صرف زنا کے ارتکاب کی ممانعت ہی پر اکتفاء نہیں کیا گیا بلکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے مقدمات زنا سے بھی اجتناب کا حکم دیتے ہوئے فرمایا ہے:وَلَا تَقْرَبُوْا الزِّنٓیٰ [2](اور زنا کے بھی پاس نہ جانا)قاضی ابو السعود رحمہ اللہ نے اس آیت کریمہ کی تفسیر میں لکھا ہے کہ ’’ اس کا ارتکاب تو بہت دور کی بات ہے، اس کی قریب یا بعید کی مبادیات کے پاس بھی نہ جانا۔ ‘‘ [3] صاحب تفسیر روح البیان نے لکھا ہے یعنی اس کے مقدمات بوسہ، اشارہ اور نظر شہوت وغیرہ کے قریب بھی زنا جانا۔ [4] شیخ عبدالرحمن سعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ زنا کے قریب جانے کی ممانعت مجرد فعل کی ممانعت سے زیادہ بلیغ ہے، کیونکہ یہ اس کے تمام مقدمات و
Flag Counter