Maktaba Wahhabi

198 - 393
’’ گواہوں کے بغیر نکاح نہیں۔ ‘‘ امام ترمذی رحمہ اللہ گواہوں کے وجود سے متعلق احادیث ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ حضرات صحابہ کرام، تابعین اور ان کے بعد دیگر اہل علم کا عمل اسی کے مطابق ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ گواہوں کے بغیر نکاح نہیں، متقدمین اہل علم میں اس مسئلہ کے بارے میں کوئی اختلاف نہ تھا البتہ متأخرین میں سے بعض اہل علم کا اس میں اختلاف ہے اور اہل علم کا یہ اختلاف اس صورت میں ہے، جب گواہوں کو یکے بعد دیگرے گواہ بنایا جائے۔ کوفہ اور دیگر شہروں کے اکثر اہل علم نے کہا ہے کہ اس وقت تک نکاح جائز نہیں، جب تک دونوں گواہ بوقت عقد موجود نہ ہوں البتہ بعض اہل مدینہ کی رائے ہے کہ یکے بعد دیگرے بھی گواہوں کی گواہی جائز ہے بشرطیکہ وہ اس کا اعلان کریں اور امام مالک [1] بن انس رحمہ اللہ کا بھی یہی قول ہے۔ [2] بہرحال اسلامی شریعت نے نکاح میں گواہوں کی موجودگی کو ضروری قرار دیا ہے تاکہ اس سے نکاح کی شہرت کا مقصد حاصل ہوجائے نیز نکاح کی زنا سے تمیز ہوجائے۔ ۴۔ خطبہ کی بابت حکم شریعت: نکاح کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ کا طریقہ مقرر فرمایا ہے کہ اس سے نکاح کی شہرت اور اس کا اعلان ہوجاتا ہے، کیونکہ خطبہ لوگوں کے مجمع میں ہوتا ہے اور ان کے جمع ہونے کی وجہ سے اعلان کا مقصد حاصل ہوجاتا ہے۔ امام احمد نے حضرت
Flag Counter