Maktaba Wahhabi

236 - 393
مبحث پنجم حکم ظہار کے بارے میں قانون ۶۔ اسلام نے حکم ظہار کی تفصیل بیان کی ہے: اہل جاہلیت کی عورتوں کو ان کے حقوقِ زوجیت سے محروم کرنے کی صورتوں میں سے ایک صورت یہ بھی تھی کہ مرد جب اپنی بیوی سے ناراض ہوتا تو اس سے کہتا کہ ’’ تو مجھ پر میری ماں یا بہن کی پشت کی طرح ہے۔ ‘‘ یا وہ اس طرح کے کچھ اور الفاظ استعمال کرتا، تو اس سے اس کی بیوی اس پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حرام ہوجاتی تھی۔ شیخ شربینی خطیب نے لکھا ہے کہ زمانہ جاہلیت میں یہ طلاق کی ایک صورت تھی اور ایک قول کے مطابق ابتدائِ اسلام میں یہ طلاق کی ایک صورت تھی، یہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ زمانہ جاہلیت میں جب کوئی اپنی بیوی کو ناپسند کرتا اور یہ بھی پسند نہ کرتا کہ اس کی بیوی کسی اور سے شادی کرلے، تو وہ ایلاء یا ظہار کرلیتا اور اس طرح اس کی حیثیت اس طرح ہوتی کہ وہ نہ تو شوہر والی ہے اور نہ آزاد کہ کسی دوسرے سے نکاح کرلے۔ [1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی ایسا واقعہ پیش آیا اور اس کے بارے میں آپ سے فتویٰ طلب کیا گیا، تو اللہ تعالیٰ نے اس معاملہ کے بارے میں واضح حکم نازل فرمادیا۔ امام ابوداؤد نے خولہ بنت مالک بن ثعلبہ رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ اوس بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مجھ سے ظہار کیا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر شکایت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس معاملہ میں میرے ساتھ جھگڑا ہے اور فرمارہے تھے کہ ’’ اللہ تعالیٰ سے ڈر، وہ تمہارے چچا کا بیٹا ہے۔ ‘‘ میں وہاں ٹھہری رہی حتی کہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ
Flag Counter