Maktaba Wahhabi

260 - 393
پر ہے … ۱۷ نومبر ۱۹۷۰ء کو طلاق کے جواز کے بارے میں ایک قانون بنایا اور پھرعوام سے اس قانون کے بارے میں رائے لی تو بہت بڑی اکثریت کی تائید سے اس قانون کی سکیم کامیاب ہوگئی، اس طرح ہسپانیہ کی حکومت نے بھی ۱۹۷۸ء میں طلاق کے بارے میں قانون سازی کی اور پھر جب ۱۹۷۹ء میں عوام کی اس قانون کے بارے میں رائے معلوم کی گئی تو ساری قوم نے اس کی تائید و حمایت کی۔ ۱۲۔ طلاق کے بارے میں اسلام کا مؤقف: اسلام اعتدال کا دین ہے، اس لیے اس نے اس مسئلہ کا بھی ایک معتدل حل پیش کیا ہے، وہ کسی تحفظ کے بغیر طلاق کو جائز ’’ قرار نہیں دیتا تاکہ خاندانی نظام تباہ و برباد نہ ہو اور نہ وہ طلاق کا دروازہ بالکل بند کرتا ہے تاکہ فریقین کو زنا کا سہارا نہ لینا پڑے۔ اسلام اس بات کا خواہش مند ہے کہ ازدواجی زندگی برقرار رہے اور طلاق سے منقطع نہ ہو، اسلام کی اس خواہش کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے اندازہ لگائیے کہ ’’ جو عورت اپنے شوہر سے طلاق کا بلاوجہ سوال کرے، تو اس پر خبث کی خوشبو حرام ہے۔ [1] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ضرورت کے بغیر نفس طلاق باتفاق علماء ممنوع ہے اور یہ ممانعت تحریم ہے یا تنزیلہ۔ [2] اسلام نے کچھ ایسے آداب کی طرف بھی راہنمائی کی ہے، جنھیں ملحوظ رکھنے سے طلاق کے حالات کم ہوجاتے ہیں، مثلاً مرد اپنی بیوی کو اس وقت طلاق نہ دے، جب
Flag Counter