Maktaba Wahhabi

296 - 393
۸۔ فقیر کو زکوٰۃ کی کتنی مقدار دی جائے: بعض لوگ تصور کرتے ہیں کہ فقیر و مسکین کو مال زکوٰۃ صرف اتنی مقدار میں دیا جائے، جو ایک دن کے کھانے کے لیے کافی ہو، حالانکہ یہ تصور صحیح نہیں ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہمارے عراقی اصحاب اور بہت سے خراسانیوں نے کہا ہے کہ فقیر و مسکین کو اس قدر دیا جائے، جو انھیں حاجت کے دائرہ سے نکال کر دولت کے دائرہ میں لے آئے اور جس سے ہمیشہ کے لیے ان کی ضرورت پوری ہوجائے، امام شافعی رحمہ اللہ سے بھی یہی نص مروی ہے۔ پھر امام فرماتے ہیں کہ اگر وہ کوئی کام کرنے والا نہ ہو اور بالکل کوئی کام، کوئی تجارت اور کمانے کی کوئی صورت نہ جانتا ہو تو اسے اتنا دیا جائے جو اس کے شہر کے اس طرح کے لوگوں کے عمر بھر کے خرچ کے لیے کافی ہو، اسے صرف ایک سال کے خرچ کے برابر نہ دیا جائے۔ [1] مالکیہ، جمہور حنابلہ اور دیگر فقہاء کے نزدیک فقیر و مسکین کو اس قدر دیا جائے، جو اس کی اور اس کے اہل و عیال کی ایک سال کی ضرورت کے لیے کافی ہو، ایک سال کی مدت کا تعین اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ عادت کے مطابق یہ وہ اوسط مدت ہے، جس کے لیے انسان اپنے اور اپنے اہل خانہ کے لیے معیشت کی ضمانت چاہتا ہے اور اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں بھی ہمارے لیے یہ اسوۂ حسنہ ہے کہ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ آپ اپنے اہل بیت کے لیے ایک سال کی خوراک جمع فرمالیا کرتے تھے۔ [2] بہرحال ان دونوں مذہبوں کے مطابق فقیر کو اس قدر مال دیا جائے جو اسے سوال
Flag Counter