Maktaba Wahhabi

157 - 393
(ا)منگیتر کی طرف دیکھنا۔ ۴۔ دیکھنے کے حدود۔ ۵۔(ب)منگیتر خاتون کا منگیتر مرد کو دیکھنا۔ ۶۔ اسلام راہِ اعتدال ہے۔ ۷۔ دوسری تدبیر:بیٹی سے مشورہ کرنا واجب ہے۔ ۸۔ بیٹی کو شادی پر مجبور کرنے کی ممانعت۔ ۹۔ اس لڑکی کے بارے میں حکم جس کی مرضی کے بغیر شادی کردی گئی ہو۔ ۱۰۔ تیسری تدبیر:بیٹی کی شادی کے بارے میں اس کی ماں سے مشورہ کی تاکید۔ ۲۔ تمہید: عائلی زندگی میں محبت و الفت کو جنم دینے کے لیے اہم امور میں سے ایک یہ بات بھی ہے کہ شادی مضبوط بنیادوں پر مبنی ہو، اسی لیے اسلام نے تاکید کی ہے کہ شادی بصیرت اور معرفت سے ہو، کسی جبر و اکراہ کے بغیر باہمی مشاورت اور افہام و تفہیم سے ہو جیسا کہ اسلام نے چند اور امور کی طرف بھی راہنمائی فرمائی ہے، جن میں سے اہم یہ ہیں منگیتر عورت کی طرف اس کے منگیتر مرد کا اور منگیتر مرد کی طرف اس کی منگیتر عورت کا دیکھنا مستحب ہے، بیٹی سے مشورہ کرنا واجب ہے، بیٹی کی ماں سے مشورہ کی تاکید ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ان امور میں سے ہر ایک کا ہم مناسب تفصیل کے ساتھ جائزہ لیں گے۔ ۳۔ پہلی تدبیر:منگیتر عورت اور منگیتر مرد کی طرف دیکھنا مستحب ہے: الف۔ منگیتر عورت کی طرف دیکھنا: اسلام میں اصل بات یہ ہے کہ مرد کسی بھی اجنبی عورت کی طرف نہ دیکھے کیونکہ دیکھنے میں بہت سے مفاد ہیں لیکن اس کے باوجود منگنی کرنے والے کے لیے منگیتر کی طرف دیکھنے کو جائز قرار دے دیا گیا ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے ایک عورت سے منگنی کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter