Maktaba Wahhabi

171 - 393
۱۰۔ تیسری تدبیر:بیٹی کی شادی کے لیے اس کی ماں سے مشورہ کی تاکید: اسلامی شریعت مضبوط و مستحکم بنیادوں پر معاشرے کی تشکیل کی جو شدید خواہش مند ہے، یہ بات عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی اس حدیث سے بھی واضح ہے، جس میں انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ عورتوں سے ان کی بیٹیوں(کی شادی کے بارے میں)مشورہ کرلیا کرو۔ [1] امام ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کہ ’’ عورتوں سے ان کی بیٹیوں(کی شادی کے بارے میں)مشورہ کرلیا کرو ‘‘، سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت سے اس کی بیٹی کی شادی کے بارے میں مشورہ کرنا مستحب ہے اور یہ اس لیے بھی کہ بیٹی کے معاملے، اس کے لیے حصولِ مصلحت اور اس پر شفقت کے اعتبار سے ماں بھی اس کے باپ کے ساتھ شریک ہے لہٰذا طیب خاطر اور اسے خوش کرنے کے لیے اس سے اجازت لینا ضروری ہے۔[2] بیٹی کی شادی کے بارے میں اس کی ماں سے مشورہ کرنے میں ایک خوبی یہ بھی ہے کہ بیٹی کے دل میں اگر کوئی تردّد اور اضطراب ہو تو وہ صرف اپنی ماں ہی کے سامنے اس کا اظہار کرسکتی ہے لہٰذا بیٹی کی رائے معلوم کرنے کے لیے بھی اس کی ماں سے مشورہ کرنا ایک مفید طریقہ ہے۔ واللہ أعلم۔
Flag Counter