Maktaba Wahhabi

78 - 393
کی بھینٹ چڑھنے والی خواتین سے شہر بھر جائیں گے۔ ‘‘ [1] ۱۰۔ خاندانی شکست و ریخت کے بارے میں اعداد و شمار: مغرب خاندانی نظام کی شکست و ریخت کی دلیل، طلاق کے بارے میں وہ اعداد و شمار ہیں، جو وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہتے ہیں۔ ویل ڈیورنٹ نے طلاق کے واقعات کے بارے میں لکھا ہے:’’ ڈنفر میں ۱۹۲۱ء میں طلاق اور شادی کی شرح مساوی تھی لیکن آخری چار سالوں میں شادی کی نسبت طلاق کی شرح میں ۳۵ سے ۵۰ فی صد تک اضافہ ہوگیا۔ شکاگو میں ۱۹۶۲ء انتالیس ہزار شادیاں ہوئیں اور تیرہ ہزار طلاق کے واقعات رونما ہوئے۔ نیویارک میں ۱۹۲۴ء میں ۱۹۲۳ء کی نسبت شادی کی شرح ۶۔ ۴ % کم ہوگئی اور طلاق کی شرح میں ۲۔ ۸ % اضافہ ہوگیا۔ ‘‘[2] یورپی ممالک میں طلاق کی شرح اوسط کو پیری حلموٹ نے ایک چارٹ کی صورت میں بیان کیا ہے، اسے ہم قاری کے سامنے پیش کر رہے ہیں تاکہ حقیقت حال کا وہ خود اندازہ لگالے: چارٹ ۱:۳ گیارہ ممالک میں ۱۹۵۱ء سے لے کر ۱۹۷۴ء تک شرح فی صد کے حساب سے طلاق کی اوسط: ملک کا نام ۱۹۵۱ء ۱۹۵۶ء ۶۱ ۱۹ء ۱۹۶۶ء ۱۹۵۵ء ۱۹۶۰ء ۶۵ ۱۹ء ۱۹۷۰ء بعد کے سالوں میں ڈنمارک ۹۔ ۱۸ ۵۔ ۱۸ ۴۔ ۱۸ ۳، ۲۱ ۰، ۳۵ ناروے ۷، ۸ ۵، ۸ ۸، ۹ ۹، ۱۱ ۶، ۱۶ انگلستان ۳، ۸ ۷، ۶ ۹، ۸ ۳، ۱۳ ۲، ۲۷
Flag Counter