Maktaba Wahhabi

27 - 393
۷۔ خلاصۂ کلام: اس تفصیل سے واضح ہوا کہ یہودی مذہب میں زنا حرام اور سنگین جرم ہے اور یہاں ہم دو اور باتوں کا اضافہ کرنا چاہیں گے: پہلی بات: یہودی تورات کی تعلیمات پر عمل نہیں کرتے خصوصاً ان تعلیمات پر جو زنا کی سزا سے متعلق ہیں، اس بارے میں وہ تأویل، تبدیلی اور تعریف کا سہارا لیتے ہیں اور یہ زمانہ قدیم ہی سے ان کی عادت ہے۔ امام مسلم نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک یہودی کے پاس سے ہوا، جس کا منہ کالا کیا گیا اور جسے کوڑے مارے گئے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو بلا کر ان سے فرمایا:کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی حد اسی طرح پاتے ہو؟ انھوں نے کہا:جی ہاں، آپ نے ان کے علماء میں سے ایک شخص کو بلایا اور اس سے فرمایا:میں تجھے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، جس نے موسیٰ علیہ السلام پر تورات کو نازل فرمایا تھا! کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی حد اسی طرح پاتے ہو؟ اس نے جواب دیا:جی نہیں، اگر آپ مجھے یہ قسم نہ دیتے، تو میں آپ کو نہ بتاتا، ہم اس کی سزا رجم پاتے ہیں لیکن ہمارے معززین میں اس کی کثرت ہوگئی لہٰذا ہم جب کسی معزز کو پکڑتے تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کسی کمزور کو پکڑتے، تو اس پر حد قائم کردیتے۔ ہم نے کہا کہ آؤ ہم ایک ایسی سزا پر اتفاق کرلیں، جسے ہم پر چھوٹے بڑے پر قائم کریں تو ہم نے رجم کے بجائے منہ کالا کرنے اور کوڑے مارنے کی سزا کو مقرر کردیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے اللہ! ان لوگوں نے تیرے حکم کو جب فوت کردیا تو میں تیرے حکم کو زندہ کرنے والا سب سے پہلا شخص ہوں، پھر آپ نے حکم دیا اور اسے رجم کردیا گیا، تو اس موقعہ پر اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ کو نازل فرمایا:
Flag Counter