Maktaba Wahhabi

202 - 393
فرق نمایاں ہوجائے اور اس نکاح کا لوگ اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرلیں۔ شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ مزید لکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ تم میں سے کسی کو جب ولیمہ کی دعوت دی جائے، تو وہ اسے ضرور قبول کرنی چاہیے اور ایک روایت میں ہے کہ اگر چاہے تو کھانا کھائے اور اگر چاہے تو نہ کھائے(لیکن دعوت میں ضرور آئے)میں(شاہ ولی اللہ l)کہتا ہوں کہ یہ اصول شریعت میں طے شدہ بات ہے کہ جب کسی ایک شخص کو حکم دیا جائے کہ وہ کسی مصلحت کے پیش نظر لوگوں کے لیے اہتمام کرے، تو اس کے بموجب لوگوں کو بھی یہ ترغیب دی جاتی ہے کہ وہ جو پروگرام بنارہا ہے لوگ اس کو قبول کریں، اس میں شرکت کریں اور اس کی بات تسلیم کریں ورنہ وہ مصلحت حاصل نہ ہوگی، جس کی وجہ سے اسے اس کام کے کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ نکاح کرنے والے کو جب یہ حکم دیا گیا کہ وہ لوگوں کے لیے ولیمہ کا اہتمام کرکے نکاح کے معاملہ کو شہرت دے، تو وہ واجب تھا کہ لوگوں کو بھی حکم دیا جاتا کہ وہ اس کی طرف سے دعوتِ طعام کو قبول کریں، اگر کوئی شخص حالتِ روزہ میں ہونے کی وجہ سے کھانا نہ کھائے، تو کوئی حرج نہیں کیونکہ اس کے دعوت میں شریک ہونے سے مقصود اشاعت حاصل ہوجاتی ہے۔ [1] ۶۔ دف بجانا: نکاح کی اشاعت کے مقصد کی خاطر دف بجانا بھی مستحب ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے محمد بن حاطب جمحی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حلال اور حرام کے درمیان فرق دف اور آواز ہے۔[2] ملا علی قاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کی
Flag Counter