Maktaba Wahhabi

297 - 393
کی ذلت یا بھوک کے ازالے کے لیے حرام امور کا سہارا لینے سے بچاسکے۔ ۹۔ ثالثاً:فقراء کے حوالہ سے حکومت کی ذمہ داری: حکومت تمام فقراء اور تمام مسلمانوں کی کفالت کی ذمہ دار ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فوت شدہ مقروض کو لایا جاتا، تو آپ فرماتے کیا اس نے اپنے قرض کے لیے مال چھوڑا ہے؟ اگر بیان کیا جاتا کہ اس نے اس قدر مال چھوڑا ہے، جس سے اس کا قرض ادا ہوسکے گا، تو آپ اس کا جنازہ پڑھادیتے ورنہ مسلمانوں سے فرماتے کہ تم اپنے ساتھی کا جنازہ پڑھ لو، جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو فتوحات سے نواز دیا، تو آپ فرماتے کہ میں مومنوں پر ان کی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھتا ہوں، جو مومن فوت ہو اور وہ قرض چھوڑے، تو اسے ادا کرنا میرے زمہ ہے اور جو مال چھوڑے، وہ اس کے وارثوں کے لیے ہے۔ [1] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ مصنف نے ابواب نفقات میں اس حدیث کو داخل کرکے اس طرف اشارہ کیا ہے کہ جو شخص فوت ہوجائے، اس کے بچے ہوں اور اس نے ان کے لیے کوئی چیز نہ چھوڑی ہو تو ان کا نفقہ مسلمانوں کے بیت المال سے ادا کرنا واجب ہے، واللہ أعلم، [2] خلفاءِ راشدین نے اس ذمہ داری کو نہ صرف قبول کیا بلکہ انھوں نے بہت احسن انداز میں اسے ادا بھی کیا تھا۔ امام ابوعبید نے روایت کیا ہے کہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے عدی بن أرطاۃ … جو ان کی طرف سے بصرہ کے گورنر تھے … کی طرف لکھا کہ اپنے علاقے کے اہل ذمہ میں سے ان لوگوں کو دیکھو جن کی عمر زیادہ ہوگئی ہو، قوت کمزور ہوگئی ہو اور ان کا کوئی ذریعہ
Flag Counter