Maktaba Wahhabi

131 - 393
کہ ان کا تصور یہ ہے کہ یہ عزت و افتخار کی نشانی ہے حالانکہ یہ تصور صحیح نہیں ہے کیونکہ یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ شرف و فضل کی بات یہ ہے کہ دوسرا پر خرچ کیا جائے، انھیں دیا جائے، ان سے درگزر کیا جائے اور ان میں آسانیاں بانٹی جائیں، دوسروں سے لینا، مطالبہ کرنا اور اس بارے میں سختی سے کام لینا ہرگز شرف و فضیلت کی علالت نہیں ہے، یہ ایسی بدیہی بات ہے کہ کوئی اس کا انکار نہیں کرسکتا مگر یہ لوگ اسے اہمیت نہیں دیتے بلکہ ایسی مشکلات کے پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں، جس کے اثرات صرف شادی کرنے والے تک محدود نہیں رہتے، بلکہ یہ ان کی بیٹی تک بھی پہنچ جاتے ہیں۔ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیّد البشر اور اللہ تعالیٰ کی ساری مخلوق سے اکرم اور اشرف ہیں، آپ کا اس بارے میں کیا اسلوب تھا، آئیے اس بارے میں ہم امیر المؤمنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی زبانی سنیں، وہ فرماتے ہیں کہ لوگو! عورتوں کے مہروں میں بہت زیادہ اضافہ نہ کرو، اگر یہ بات دنیا میں باعث عزت اور اللہ تعالیٰ کے ہاں موجب تقویٰ ہوتی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تم سب سے زیادہ اس کے مستحق ہوتے لیکن مجھے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی خاتون سے نکاح کیا ہو یا اپنی کسی صاحبزادی کا نکاح دیا ہو اور اس کا بارہ اوقیہ سے زیادہ مہر مقرر فرمایا ہو۔ [1]، [2] ۱۴۔ ج۔ مہر کے پس پردہ ولی کی مال کمانے کی کوشش: مہروں میں بہت زیادہ اضافہ کا ایک نمایاں سبب یہ ہے کہ بعض اولیاء مہر کے نام
Flag Counter