Maktaba Wahhabi

152 - 393
ہیں، یہ بہت بری بات، جاہلیت کی سنت اور عورتوں پر ظلم ہے، اس کی وجہ سے بغض و عداوت، قطع رحمی، خون ریزی اور دیگر بہت سے فتنے اور بہت بڑی بڑی برائیاں وقوع پذیر ہوتی ہیں۔ [1] ۲۶۔ مال کی حرص کی وجہ سے اولیاء کا روکنا: یہ بے حد افسوس ناک بات ہے کہ باپ اپنی بیٹی کو ایک ایسے سامان کی حیثیت دے کہ اس کی وجہ سے اس کی شادی کی آڑ میں وہ بہت سا مال کمانا چاہے اور وہ اس انتظار میں اس کی شادی میں تاخیر کردے کہ رشتہ طلب کرنے کے لیے کوئی ایسا شخص آئے جو مال کی پیشکش کرسکے۔ کبھی یہ ہوتا ہے کہ بیٹی کوئی ملازمت کر رہی ہوتی ہے اور والد اس کی تنخواہ سے فائدہ اٹھانے کے لیے اس کے نکاح میں بہت دیر کردیتا ہے، تو اس حالت میں کیا بیٹی کو اس کے اولیاء کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے تاکہ وہ جس طرح چاہیں اس کے مستقبل کے ساتھ تجارت کرتے رہیں یا ہم انھیں محض زبانی وعظ و نصیحت پر اکتفاء کریں؟ ان دونوں میں سے کوئی بات بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ اسلام ایک جامع اور مکمل دین ہے، جس میں احکام بھی ہیں اور ان کے نفاذ کے لیے اتھارٹی اور قوت بھی، جب کوئی ایسا شخص پایا جائے، جسے زبانی وعظ و نصیحت فائدہ نہ دے تو اس کی خواہش کے علی الرغم اسلامی حکومت اس سے احکام کی پابندی کرائے گی۔ اگر کوئی ولی مال کی حرص کی وجہ سے اپنی کسی خاتون کے نکاح میں تاخیر کرے اور ثابت ہوجائے کہ وہ اسے نکاح سے روک رہا ہے، تو اس خاتون کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ حاکم کے پاس جائے، جو اس کے نکاح کا ولی بن جائے بشرطیکہ ولی اسے نکاح سے روکنے پر اصرار
Flag Counter