Maktaba Wahhabi

365 - 393
۲۶۔کیا عورت کے لیے اجنبی مردوں کے سامنے چہرہ ننگا کرنا جائز ہے؟ علماء کا اس مسئلہ میں اختلاف ہے لیکن ہمارا میلان اس طرف ہے کہ گھر سے باہر نکلتے وقت عورت کو اپنا چہرہ ڈھانپنا چاہیے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مومن عورتوں کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ گھروں سے نکلتے وقت اپنے اوپر چادریں لٹکالیا کریں اور چادروں کے لٹکانے کی کیفیت یہ ہے جیسا کہ جرالامت، ترجمان القرآن حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہے کہ عورت اپنے چہرے اور سر کو چھپالے، [1] عام مفسرین کا بھی یہی قول ہے۔ امام ابوبکر جصاص رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ نوجوان عورت کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ اجنبی لوگوں سے اپنے چہرے کو چھپائے اور گھر سے نکلتے وقت پردے اور پاکبازی کا اظہار کرے تاکہ اہل ریب کسی طمع و لالچ میں مبتلا نہ ہوں۔ [2] علامہ نیسابوری رحمہ اللہ مذکورہ بالا آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ ابتداءِ اسلام میں عورتیں اپنی زمانہ جاہلیت کی عادت کے مطابق تھیں … پھر انھیں چادریں اور دوپٹے پہننے اور سر اور چہرے چھپانے کا حکم دیا گیا۔ [3] قاضی بیضاوی:یُدْنِیْنَ مِنْ جَلَابِیْبِھِنَّ(اپنے(مونہوں)پر چادر لٹکا(کر گھونگھٹ نکال)لیا کریں)کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ بوقت ضرورت گھروں سے نکلتے وقت چادروں کے ساتھ اپنے چہروں اور جسموں کو ڈھانپ لیں۔ [4]
Flag Counter