Maktaba Wahhabi

43 - 393
کو اس کے غیر محل میں گرانا ہے اور اس میں جنین کو تخلیق سے قبل یا بعد، اس کے پیدا ہونے سے پہلے یا بعد، قتل کرکے اس کے اثرات و نتائج سے خلاصی حاصل کرنے کی خواہش کارفرما ہوتی ہے، اگر جنین کو زندہ رہنے دیا جائے تو اسے شریر اور ذلت آمیز زندگی کے لیے زندہ رہنے دیا جاتا ہے اور یہ زندگی کئی اعتبار سے ہلاکت آمیز زندگی ہوتی ہے … زنا ایک دوسری صورت میں بھی قتل ہے، یہ اس جماعت کے لیے قتل ہے، جس میں زنا پھیل جائے کیونکہ اس سے انساب ضائع ہوجاتے ہیں، خون باہم مل جل جاتے ہیں، عزت و آبرو اور اولاد کی ثقاہت ختم ہوجاتی ہے، جماعت کا شیرازہ منتشر ہوجاتا ہے، روابط ٹوٹ جاتے ہیں، زنا ایسی صورت پر منتبح ہوتا ہے، جو جماعتوں کی موت کے مشابہہ ہے، یہ ایک پہلو سے بھی جماعت کے قتل کے مترادف ہے کہ یہ قضائِ شہوت کی سہولت کے میسر آنے کا ایسا طریقہ ہے، جس سے ازدواجی زندگی نفل اور غیر ضروری قرار پا جاتی ہے اور خاندان ایک ایسی مہمل چیز بن جاتا ہے، جس کی کوئی ضرورت نہیں حالانکہ خاندان ہی نسل نو کے لیے ایک صالح تربیت گاہ ہے اور اس کی صحیح فرطت اور سلیم تربیت خاندان ہی میں پروان چڑھنے سے ممکن ہے۔ ‘‘ [1] ۱۵۔ زنا کا ارتکاب کرنے والے پر اس کے اثرات: زنا کی سنگینی کی ایک یہ دلیل بھی ہے کہ اس کا ارتکاب کرنے والے کو بدترین اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے مثلاً یہ کہ جرم زنا کے ارتکاب کے وقت اس سے ایمان خارج ہوجاتا ہے نیز اس کی دعاء بھی قبول نہیں ہوتی۔ زانی سے ایمان کے خارج ہوجانے کی دلیل وہ حدیث ہے، جسے امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
Flag Counter