Maktaba Wahhabi

113 - 393
پر فقیر شخص کی حوصلہ افزائی۔ ۵۔ ب۔ فقر ایسا نقص نہیں، جس کی وجہ سے کسی کو حقیر سمجھا جائے۔ ۶۔ ثانیاً … شادی کرنے والے فقیر شخص کی مادی امداد۔ ۷۔ الف۔ بچوں کی شادی کے بارے میں باپوں کا فرض۔ ۸۔ ب۔ بے زوج مردوں اور عورتوں کی شادی سے متعلق اسلامی معاشرت کی ذمہ داری۔ ۳۔ شادی کرنے والے فقیر شخص کی معنوی امداد: فقر اس وقت واقعی ایک مصیبت ہے، جب وہ فقیر کو اپنی ذات پر اعتماد سے محروم کردے، وہ یہ گمان کرنے لگے کہ وہ ذمہ داریوں کا بوجھ برداشت کرنے سے عاجز و قاصر ہے اور وہ اس وہم میں مبتلا ہوجائے کہ ان حالات میں مناسب یہ ہے کہ وہ شادی نہ کرے۔ یہ اس مسئلہ کا ایک پہلو ہے اور دوسرا پہلو یہ ہے کہ فقر کی وجہ سے بہت سے فقرأ کی اچھی صفات چھپ جاتی ہیں، لوگوں کو فقر ہی نظر آتا ہے اور وہ شادی کی اہلیت کے سلسلہ میں اسے ایک نقص اور خلل سمجھتے ہیں۔ ذیل میں ہم ان شاء اللہ تعالیٰ اس معنوی امداد کا ذکر کریں گے، جو ان دونوں پہلوؤں سے اسلام پیش کرتا ہے۔ ۴۔ شادی کے اقدام پر فقیر شخص کی حوصلہ افزائی: پہلے پہلو کے اعتبار سے اسلام نے فقیر کو ترغیب دی ہے کہ وہ شادی کے لیے اقدام کرے اور اپنے فقر کو تسلیم نہ کرے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَاَنکِحُوْا الْاَیَامَی مِنْکُمْ وَالصَّالِحِیْنَ مِنْ عِبَادِکُمْ وَاِمَائِکُمْ اِنْ یَّکُوْنُوْا فُقَرَائَ یُغْنِہِمْ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ[1]، [2]
Flag Counter