Maktaba Wahhabi

330 - 393
۴۔ کیا گھروں میں قرار پکڑنے کا حکم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات کے ساتھ خاص ہے؟ بعض لوگ گھروں میں رہنے کے اس حکم کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات کے ساتھ خاص قرار دیتے اور دیگر خواتین کو اس سے مستثنیٰ قرار دیتے ہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات کو، جو اُمہات المؤمنین ہیں، تقویٰ و طہارت کے باوجود گھروں ہی میں رہنے کا حکم دیا گیا ہے، تو دوسری عورتوں کو اس سے کس طرح مستثنیٰ قرار دیا جاسکتا ہے؟ بلکہ وہ تو ازواجِ مطہرات کی نسبت اس بات کی زیادہ مستحق ہیں کہ انھیں اپنے گھروں میں ہی رہنے کا حکم دیا جائے۔ مفسرین نے اس بات کی صراحت کی ہے کہ گھروں میں رہنے کا حکم تمام خواتین کے لیے ہے۔ امام قرطبی رحمہ اللہ مذکورہ بالا آیت کریمہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس آیت کے معنی یہ ہیں کہ اس میں گھروں میں رہنے کا حکم دیا گیا ہے، خطاب اگرچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات کے لیے ہے مگر یہ حکم دیگر تمام خواتین کے لیے بھی ہے، خواہ ایسی کوئی دلیل موجود نہ بھی ہو، جس سے معلوم ہو کہ یہ حکم تمام عورتوں کے لیے ہے کیونکہ اسلامی شریعت نے اس بات پر بے حد زور دیا ہے کہ عورتیں اپنے گھروں میں ہی رہیں اور بلاضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ [1] امام ابوبکر جصاص رحمہ اللہ نے بھی اس آیت کریمہ کی تفسیر میں لکھا ہے کہ یہ تمام وہ امور ہیں، جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات کو انہی کی حفاظت کے پیش نظر ادب سکھایا ہے، نیز ان امور کی بازبری کرانا دیگر تمام مومن عورتوں سے بھی مقصود ہے۔ [2] بہت سی احادیث مبارکہ بھی اس بات کی دلیل ہیں کہ عورتوں کا اصل مقام ان
Flag Counter