Maktaba Wahhabi

200 - 393
احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا معمول تھا کہ اگر آپ عقد نکاح کے وقت تشریف لاتے اور اس میں خطبہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو نہ پڑھا جاتا، تو آپ اس مجلس سے اٹھ کھڑے ہوتے اور ان لوگوں کو چھوڑ کر تشریف لے جاتے۔ [1] حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ نے خطبہ کی مشروعیت کی حکمت کو بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ خطبہ کی بنیاد شہرت اور اس بات پر ہے کہ سب لوگ اسے خود سن اور دیکھ لیں، نکاح میں شہرت اس لیے مقصود ہے تاکہ اس کا زنا سے امتیاز ہوسکے اور پھر خطبہ کا استعمال اہم امور ہی میں ہوتا ہے۔ نکاح کے اہتمام اور اس امر عظیم کو عظیم مقاصد میں سے قرار دیئے جانے کی وجہ سے اس میں بھی خطبہ پڑھا جاتا ہے۔ [2] ۵۔ ولیمہ [3] کی بابت حکم شریعت: دعوتِ ولیمہ سے بھی نکاح کے اعلان کا مقصد حاصل ہوتا ہے۔ شادی کی مناسبت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوتِ ولیمہ کا طریقہ مقرر فرمایا ہے۔ امام مسلم نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں پانچ درہم سونے کے حق مہر پر شادی کی، [4] تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:ولیمہ کرو خواہ ایک بکری ہی کا۔ [5] امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’ صحیح ‘‘ میں اس
Flag Counter