Maktaba Wahhabi

166 - 393
اور باکرہ کا اس وقت تک نکاح نہ کیا جائے، جب تک اسی سے اجازت نہ لے لی جائے اور اس کی اجازت خاموش ہوجاتا ہے۔ [1] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ باپ اور دادا کو اس سے اجازت طلب کرنی چاہیے البتہ ان کے اجازت طلب کرنے کے بارے میں علماء میں اختلاف ہے کیا یہ واجب ہے یا مستحب؟ صحیح بات یہ ہے کہ یہ واجب ہے۔ [2] شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ جائز نہیں کہ صرف اولیاء ہی فیصلہ کریں کیونکہ عورت جو کچھ اپنے بارے میں جانتی ہے، وہ اولیاء نہیں جانتے، اس لیے کہ عقد کے سرد و گرم(نفع و نقصان)کا تعلق عورت ہی سے ہے۔ [3] ۸۔ بیٹی کو شادی پر مجبور کرنے کی ممانعت: امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ باکرہ کا اس وقت تک نکاح نہ کیا جائے، جب تک اس سے اجازت نہ لے لی جائے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس کا اجزت دینا کیسے ہے؟ فرمایا:یہ کہ وہ خاموش ہوجائے اور صحیح مسلم میں ہے کہ باکرہ سے اس کے نفس کے بارے میں اجازت لی جائے اور اس کا اجازت دینا یہ ہے کہ وہ خاموش ہوجائے، اس حکم کے موجب باکرہ بالغہ کو نکاح پر مجبور نہ کیا جائے اور نہ اس کی رضا مندی کے بغیر اس کی شادی کی جائے، یہ جمہور سلف کا قول ہے اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور ایک روایت کے مطابق امام احمد رحمہ اللہ کا بھی یہی مذہب ہے، اللہ تعالیٰ کے دین میں ہم نے بھی اسی قول کو اختیار کیا اور اس کے سوا ہمارا اور کوئی عقیدہ نہیں اور یہی قول
Flag Counter