Maktaba Wahhabi

337 - 393
بری، اس نے سگریٹ نوشی، فسق و فجور اور الحاد کے کاموں میں اس کی نقالی کی حتی کہ ہیئرسٹائل بنانے اور پینٹ پہننے میں بھی اس کی نقالی کی، دن کی روشنی میں مردوں اور عورتوں کی قربت کا نتیجہ یہ نکلا کہ مردوں نے عورتوں اور عورتوں نے مردوں کی شکل و شبہات بنانا شروع کردی، ماحول، پیشے اور دونوں جنسوں پر اثر انداز ہونے والے حالات نے دونوں کو گویا ایک ہی جنس بنادیا۔ اس نسل کے گزرنے سے پہلے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ ان دونوں جنسوں کو کسی ایسی علامت کے ساتھ ایک دوسرے سے الگ کیا جائے، جو افسوس ناک مشکلات میں واقع ہونے سے بچاسکے کیونکہ اب ہم میں کسی کو یقینی طور پر کسی کے بارے میں معلوم نہیں ہوتا(کہ وہ مرد ہے یا عورت)[1] ڈاکٹر نیکول نے بھی ان حالات کی منظر نگاری کی ہے، جو مغرب میں کام کے لیے گھر سے عورت کے باہر نکلنے کے نتیجہ میں پیدا ہوئے ہیں، وہ لکھتے ہیں کہ ’’ بعض ملازم اور سیکرٹری عورتیں اپنے آپ کو متوسط طبقہ میں شمار کرتی ہیں، جبکہ ان کے اہل خانہ معمولی درجے کے مزدور ہوتے ہیں، مگر یہ ملازمت پیشہ لڑکیاں اپنے کپڑوں، شرابوں اور دیگر سامانِ تعیش پر بہت مال خرچ کرسکتی ہیں … یہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اپنی جوانی کے ابتدائی سالوں ہی میں اپنے گھروں کو چھوڑ کر کرایہ کے فلیٹ میں اپنے دوستوں کے ساتھ رہ سکتے ہیں، ان کے نزدیک یہ فلیٹ اپنے خاندانی گھر سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔ کنواری لڑکی کو یہ بہت برا اور حقیر سمجھتے ہیں، پھر فلیٹوں کی یہ فضا سکولوں کی طرف بھی منتقل ہوجاتی ہے۔ ایک سکول میں ان لڑکیوں کی جو عصمت و عفت سے محروم ہوچکی تھیں، امتیاز کے لیے اپنے یونیفارم پر ایک خاص نشان لگانے کا حق دے دیا گیا تھا، گویا ان غلیظ مقامات میں مضحکہ خیز زندگی بسر کرنا سکول سے بھی زیادہ
Flag Counter