Maktaba Wahhabi

336 - 393
تھا، وہ اس اضطراب انگیز تبدیلی کے چنگل میں پھنس گیا جس نے ہمارے تمام نظام اور تمام اسالیبِ حیات و فکر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے … اس تبدیلی کا جامع سبب صنعتی انقلاب ہے، اس انقلاب نے سب سے پہلے عورتوں کو ایسی صورت دی، جو پہلے مصروف نہ تھی، جس کا کبھی تصور تک نہ لہرایا گیا تھا۔ ایک طبعی امر ہے کہ عورت کے تکلف اور تصنع سے گھر کی زندگی برباد ہوجاتی ہے، عورت کے گھر سے نکل کر کارخانے میں چلے جانے کی وجہ سے گھر خالی ہوگیا، کچھ کرنے کے لیے یا زندگی سے لطف اندوز ہونے کے لیے گھر میں کوئی جگہ نہ رہی، مردوں نے بھی اسے چھوڑ دیا اور عورتوں نے بھی اور انھوں نے دفاتر، فلیٹس اور سٹوروں میں زندگی بسر کرنا شروع کردی، جن میں وہ لوگ ہوتے تھے، جو رات دن اپنی زندگی گھر سے باہر سڑکوں کے شور و غوغا اور بھیڑبھاڑ میں بسر کرتے تھے۔ یہ خاندانی نظام جو دس ہزار برس سے قائم تھا، ایک ہی نسل کے ہاتھوں تباہ و برباد ہوگیا۔ ہم نے معاشرے اور معاشرتی نفسیات کے علماء سے یہ سیکھا ہے کہ رسوم و رواج اور اخلاق میں تبدیلی غیر محسوس طریقے سے بہت آہستہ آہستہ رونما ہوتی ہے لیکن یہ تہذیبی تاریخ کی تیز ترین تبدیلی ہے، جو اپنے کمال تک پہنچنے والی ہے اور یہ تبدیلی اتنے مختصر وقت میں رونما ہوئی، جو ایک شخص کے طغولت کے وقت سے لے کر کہولت کے وقت تک سے زیادہ نہیں ہے۔ [1] یہ عورت کے خاندانی زندگی کے نظام سے بغاوت کا نتیجہ ہے اور خود عورت اس سے کس حد تک متاثر ہوئی، اس بارے میں ویل ڈیورانٹ نے لکھا ہے کہ ’’ عورت دفتروں، کارخانوں اور بازاروں میں گئی اور وہ اس بات پر فخر کرنے لگی کہ اس نے ورکشاپوں اور منڈیوں میں مرد کے ساتھ جگہ حاصل کرلی ہے … عورت نے ایک ایک کرکے مرد کی تمام رسمی و فرسودہ عادتوں کو اختیار کرنا شروع کردیا خواہ وہ اچھی تھیں یا
Flag Counter