Maktaba Wahhabi

215 - 393
قاضی عیاض اس کی حرمت کے بارے میں اجماع نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما اسے جائز قرار دیتے تھے اور پھر انھوں نے اس سے رجوع فرمالیا تھا۔ [1] امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بوقت حاجت و ضرورت اس کے جواز کا مسلک اختیار کیا، انھوں نے اسے مطلق جائز قرار نہیں دیا تھا، انھیں جب یہ خبر پہنچی کہ لوگوں نے کثرت سے یہ کام کرنا شروع کردیا ہے، تو انھوں نے اپنے فتویٰ سے رجوع کرلیا تھا۔ سابقہ تفصیل سے معلوم ہوا کہ متعہ حرام ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی اسے روزِ قیامت تک حرام قرار دے دیا ہے، تمام اُمت کا اس کی حرمت پر اتفاق ہے اور اس طرح متعہ کو حرام قرار دے کر اسلامی شریعت نے نکاح کو زنا سے دُور کردیا ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ اس سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند دنوں کے لیے اس کی رُخصت عطا فرمائی تھی اور پھر آپ نے اس سے منع فرمادیا تھا پہلے رُخصت حاجت و ضرورت کے پیش نظر تھی جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ذکر کیا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اشارہ فرمایا ہے کہ ان دنوں محض شرم گاہ کے کرایہ پر حاصل کرنے کا رواج نہ تھا بلکہ اس کا تعلق تدبیر منزل سے متعلق اُمور کے ضمن میں تھا کیونکہ محض شرم گاہ کا اُجرت پر حاصل کرنا شرفِ انسانیت کے منافی اور ایسی بری بات ہے، جس سے سلیم الفطرت انسان نفرت کرتا ہے۔ اس کی ممانعت اس لیے کردی گئی کہ اکثر و بیشتر صورتوں میں اس کی ضرورت باقی نہیں رہی تھی اور پھر یہ اس لیے بھی کہ اس رسم کے باقی رکھنے میں انساب میں اختلاط کا اندیشہ تھا اور شرعی طور پر معتبر نکاح صحیح کو مہمل قرار دینا تھا کیونکہ نکاح میں رُغبت رکھنے والوں کی اکثریت کا زیادہ تر مقصد
Flag Counter