Maktaba Wahhabi

214 - 393
سے ملتی ہے، جسے امام خطابی نے سعید بن جبیر سے روایت کیا ہے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے عرض کیا:معلوم ہے آپ نے کیا کیا اور کیا فتویٰ دیا ہے؟ آپ کے فتویٰ کو لے قافلے دور دراز کے علاقوں میں چلے گئے ہیں اور شعراء نے اپنے اشعار میں اس کا ذکر شروع کردیا ہے؟ انھوں نے فرمایا کہ شعراء نے کیا کہا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ انھوں نے کہا ہے: قَدْ قُلْتُ لِلشَّیْخِ لَمَا طَالَ مَجْلِسُہٗ یَا صَاحِ ھَلْ لَّکَ فِیْ فُتْیَا ابْنِ عَبَّاسِ ھَلْ لَّکَ فِیْ رُخْصَۃِ الْاَطْرَافِ آنِسَۃً تَکُوْنَ مَشْوَاکَ حَتّٰی مَصْدَرَ النَّاسِ ’’………………………………………………………………………………………………………………………………………………………………………………‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھا اور فرمایا اللہ کی قسم! میں نے یہ فتویٰ دیا ہے، نہ میرا یہ اراد ہے، میں نے تو صرف اسی صورت میں اسے حلال دیا ہے، جس صورت میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے مردار، خون اور سؤر کے گوشت کو حلال قرار دیا ہے یعنی یہ مردار، خون اور سؤر کے گوشت کی طرح صرف مجبور و مضطر ہی کے لیے حلال ہے۔ [1] ابن عباس رضی اللہ عنہما کے بارے میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے متعہ کی رُخصت مروی ہے مگر انھیں جب اس مسئلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے بارے میں بتایا گیا، تو انھوں نے اپنے اس قول سے رجوع فرمالیا تھا۔ [2]
Flag Counter