امیر صفانی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ ولی کے بغیر نکاح صحیح نہیں ہے کیونکہ نفی کے بارے میں اصل یہ ہے کہ اس سے صحت کی نفی ہوتی ہے، کمال کی نفی نہیں۔ [1]
اس کی دلیل وہ حدیث بھی ہے، جسے امام ترمذی رحمہ اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أَیُّمَا امْرَأَۃٍ نَکَحَتْ بِغَیْرِ اِذْنِ وَلِیِّھَا فَنِکَاحُھَا بَاطِلٌ، فَنِکَاحُھَا بَاطِلٌ، فَنِکَاحُھَا بَاطِلٌ، فَاِنْ دَخَلَ بِھَا فَلَھَا الْمَھْرُ بِمَا اسْتَعَلَّ مِنْ فَرْجِھَا، فَاِنِ اشْتَجَرُوْا فَالسُّلْطَانُ وَلِیُّ مَنْ لاَّ وَلِیَّ لَہٗ۔[2]
’’ جو عورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اگر(نکاح کرنے
|