Maktaba Wahhabi

115 - 393
عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ [1] (اور اگر تم کو مفلسی کا خوف ہو تو اللہ چاہے گا تو تم کو اپنے فضل سے غنی کردے گا۔ بے شک اللہ سب کچھ جانتا(اور)حکمت والا ہے۔) حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس آیت کریمہ کی تفسیر میں ذکر کیا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمھیں نکاح کرنے کا جو حکم دیا ہے، تم اس کی اطاعت بجالاؤ، اللہ تعالیٰ نے تم سے خوش حالی کا جو وعدہ کیا ہے، وہ اسے پورا فرمادے گا، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:اِنْ یَّکُوْنُوْا فُقَرَآئَ یُغْنِھِمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ[2](اگر وہ مفلس ہوں گے، تو اللہ ان کو اپنے فضل سے خوش حال کردے گا)، امام ابوبکر جصاص نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا قول ذکر کیا ہے کہ اس آیت کریمہ:وَأَنْکِحُوْا الْاَیَامیٰ مِنْکُمْ کے بعد بھی اگر کوئی بے زوج بیٹھا رہے، تو میں نے اس جیسا(احمق)نہیں دیکھا، شادی میں خوش حالی کو تلاش کرو۔ ‘‘[3] امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’ صحیح ‘‘ میں ایک باب کا یہ عنوان قائم کیا ہے:’’ بَابُ الْمُعِسِرِ لِقَوْلِہٖ تَعَالیٰ:اِنْ یَّکُوْنُوْا فُقَرَآئَ یُغْنِھِمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ۔‘‘ [4](ارشادِ باری تعالیٰ:اِنْ یَّکُوْنُوْا۔۔۔۔ کے پیش نظر تنگ دست کے شادی کرنے کا باب)حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام بخاری رحمہ اللہ کے قول کی شرح میں لکھا ہے کہ آیت کریمہ ترجمہ باب کی علت ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ موجودہ حالت میں فقر شادی سے نہ روک کیونکہ مستقبل میں حصول مال کا احتمال ہے، واللہ أعلم۔ [5] حدیث میں آیا ہے کہ شادی کرنا اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے خوش حالی کے اسباب میں سے ہے۔ امام بزار رحمہ اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ
Flag Counter