Maktaba Wahhabi

114 - 393
(اور اپنی قوم کی بیوہ عورتوں کے نکاح کردیا کرو اور اپنے غلاموں اور لونڈیوں کے بھی جو نیک ہوں(نکاح کردیا کرو)اگر وہ مفلس ہوں گے تو اللہ ان کو اپنے فضل سے خوش مال کردے گا اور اللہ(بہت)وسعت والا اور(سب کچھ)جاننے والا ہے۔) امام ابن العربی رحمہ اللہ اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ ’’ یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ فقیر کو بھی شادی کرنی چاہیے، وہ یہ نہ کہے کہ میں شادی کیسے کروں، میرے پاس تو مال نہیں ہے کیونکہ اس کا اور اس کے کنبہ کا رزق اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے تئیں ہبہ کرنے والی عورت کا اپنے اس صحابی سے نکاح کردیا تھا، جس کے پاس صرف ایک چادر تھی۔ ‘‘[1] اسی طرح قاضی ابوالسعود نے بھی اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے کہ ’’ اس میں دونوں میں سے کسی ایک جانب کے فقر کی وجہ سے نکاح میں رکاوٹ کو دور کیا گیا ہے کہ منگنی کرنے والے مرد یا عورت کو فقر کی وجہ سے نکاح سے نہیں رکنا چاہیے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فضل مال سے بے نیاز کردیتا ہے، وہ اپنے فضل سے صبح و شام نوازتا اور ایسی جگہ سے رزق عطا فرماتا ہے، جو وہم و گمان میں بھی نہ ہو، [2] پھر قاضی ابوالسعود یہ بھی فرماتے ہیں ’’ یا یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے غنی کردینے کا وعدہ ہے کیونکہ آنحضور علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ اس آیت میں تونگری کو تلاش کرو البتہ یہ اللہ تعالیٰ کی مشیت کے ساتھ مشروط ہے، جیسا کہ اس آیت کریمہ میں ہے: وَإِنْ خِفْتُمْ عَیْلَۃً فَسَوْفَ یُغْنِیْکُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ اِنْ شَآئَ اِنَّ اللّٰہَ
Flag Counter