Maktaba Wahhabi

107 - 393
تھی، اگر آپ انھیں اجازت عطا فرمادیتے، تو ہم خصی ہوجائے۔ [1] امام احمد رحمہ اللہ نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شادی کا حکم دیتے اور تجرد کی زندگی سے نہایت شدت سے منع فرماتے تھے۔ آپ ارشاد فرماتے کہ بہت محبت کرنے والی اور بہت بچے جنم دینے والی عورت سے شادی کرو، روزِ قیامت تمہاری کثرت کی وجہ سے میں انبیاء پر فخر کروں گا، [2] علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ نے ان احادیث کی شرح میں لکھا ہے کہ ’’ یہ نکاح کی شدید ترغیب اور ترک کی صورت میں وعید ہے، ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نکاح کرنا قریباً واجب اور نکاح نہ کرنا حرام ہے۔ ‘‘[3] صحابہ کرام اور ائمہ نے بھی نکاح کی اہمیت کو شدت سے بیان کیا اور ترک نکاح سے منع فرمایا ہے۔ سعید بن ہشام بن عامر نے ذکر کیا ہے کہ انھوں نے اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے تجرد کی زندگی بسر کرنے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو، کیا تم نے یہ ارشاد باری تعالیٰ نہیں سنا: وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّنْ قَبْلِکَ وَجَعَلْنَا لَھُمْ اَزْوَاجًا وَّذُرِّیَّۃً۔ (اور(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !)ہم نے تم سے پہلے بھی پیغمبر بھیجے تھے اور ان کو بیبیاں اور اولاد بھی دی تھی۔) لہٰذا تجرد کی زندگی اختیار نہ کرو۔ [4] حافظ ابن ابی شیبہ نے امام حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت کیا ہے کہ مجھ سے حضرت
Flag Counter