Maktaba Wahhabi

519 - 660
((ان النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ارسل الي ابي ذر و كان خارجا من البيت فلماجاء اخبر برسالة النبي صلي اللّٰه عليه وسلم، قال ابو ذر فلما جئت التزمني النبي صلي اللّٰه عليه وسلم)) (الحديث) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےابوذررضی اللہ عنہ کے پاس پیغام بھیجاآپ گھرسےباہرتھےجب واپس آئےتوگھروالوں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کےپیغام کےبارہ میں بتایاتوابوذرفرماتے ہیں: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس آیاتوآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھےاپنے سےچمٹالیا۔ ‘‘ اگرچہ ایک روای کے مبہم ہونے کی وجہ سے اس میں کچھ ضعف ہے، لیکن یہ ضعف یسیر ہے جو شواہد سے دور ہو جاتا ہے اور دوسرے آثارجومیں بیان کرچکاہوں وہ اس کی تائیدکرتے ہیں۔ نیزترمذی اورابن ماجہ کی وہ روایت انس کہ جس میں ہے کہ ایک آدمی نے آپ سےسوال کیا کہ یارسول اللہ! جب ہم میں سے کوئی اپنے بھائی یادوست سےملے توکیا اس کےلیے جھک سکتاہے؟فرمایا:نہیں:پھرپوچھا:کیااس سے چمٹ کراس کابوسہ لےسکتا ہے؟فرمایا:نہیں، پھرپوچھاکیاہاتھ پکڑکرمصافحہ کرے؟فرمایا؟ہاں۔ ‘‘ تویہ روایت حنظلہ بن عبداللہ السدوسی کے ضعف کی وجہ سےضعیف ہے اورائمہ جرح وتعدیل سےاس کی تضعیف ثابت ہے اورضعیف ہونے کے ساتھ ساتھ یہ روایت آثارصحیحہ جوبیان کیےجاچکے ہیں ان کے بھی مخالف ہے، چلواگربالفرض اسےصحیح مان بھی لیاجائےتوہم اس کومقیم کے ساتھ معانقہ کرنےپرمحمول کریں گےکیونکہ مسافرکےساتھ معانقہ کرنایہ توصحیح سندوں سےثابت ہے۔ اگرچہ امام ترمذی نے اس حدیث کو حسن کہا ہے، لیکن امام ترمذی کاتساہل مشہورہےاوراس جیسی روایات سےاحتجاج پکڑناغلط ہے۔ اس حدیث کے ضعیف ہونے سےیہ نہ سمجھ لیناچاہیےکہ کسی کے لیے بھی جھکناجائز ہے بلکہ دوسرے دلائل سےغیراللہ کے لیے جھکنا حرام قراردیا گیا ہے ، کیونکہ اس میں رکوع کی مشابہت آجاتی ہے اوررکوع اورسجودغیراللہ کے لیے
Flag Counter