Maktaba Wahhabi

380 - 660
کے زمرہ میں شامل کرناقطعاً ساقط عن الاعتبارہے۔ هذا ماعندي والعلم! عنداللّٰه العلام وهو اعلم بالصواب. لیلۃ ا لقدر سوال:......لیلۃ القدرکے متعلق وضاحت فرمائیں؟ الجواب بعون الوھاب:اس کرہ ارض کو اللہ تعالیٰ نے اس طرح بنایاہے کہ ہرعلاقے خاص طورپردوردرازکے علاقے ان کاوقت الگ الگ کیا ہے کہیں دن ہے توکہیں ابھی رات ہے، کہیں پر رات ختم ہونے والی ہوتی ہے توکہیں ابھی رات شروع ہورہی ہوتی ہے، بہرحال اسی اوقات کے اختلاف کی وجہ سے اسلامی عبادات وغیرہ کےاوقات ہرملک میں الگ الگ ہیں، مثلاً ہمارے ملک میں ہم عشاء پڑھ کرفارغ ہوتے ہیں، توانگلینڈ میں ابھی عصر کا وقت ہوتا ہے کیونکہ وہاں پر سورج ہمارے ملک سے پانچ چھ گھنٹے بعدطلوع غروب ہوتا ہے لہٰذا پوری دنیا کے ملکوں میں ان عبادات کا ایک وقت مقررکرنادرست نہیں ہےبلکہ ہرملک میں عبادت کے اوقات وہاں کے حساب سے مقررکیے جاتے ہیں، آپ کو معلوم ہوگا کہ عیدالاضحیٰ سال میں صرف ایک مرتبہ ہوتی ہے لیکن سعودی عرب میں ہم سے ایک دودن پہلےہوتی ہے کیا اس کا یہ مطلب ہوگا کہ ہم عیدالاضحیٰ کے اجروثواب سے محروم رہ جائیں گے؟ ہرگزنہیں، اسی طرح خودرمضان المبارک بھی حجاز سےایک دودن بعدہمارے پاس آتا ہے ، توکیاہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ابتدائی ایک دو روزے ہم سے رہ گئے ہیں یا وہ ہمارےپاس بالکل آتے ہی نہیں ہیں؟ ہرگزاس طرح نہیں ہے۔ اسلام جو کہ عالمگیرمذہب ہے۔ ساری دنیا کے لیےہے۔ اس لیے رمضان المبارک کی باقی عبادات ہمارے ہاں ہمارے وقت کے مطابق عمل میں لائی جائیں گی۔ صحیح حدیث میں ہے چاند دیکھ کر روزے رکھواورچانددیکھ کرروزے ختم کرو، لہٰذا ہمارے ہاں رمضان شروع تب ہوگا جب چاند نظرآئے گا، دوسرے ممالک میں چاہے پہلے نظرآئے یا بعدمیں وہ ان ملکوں کے وقت کا مدارہے، جہاں بھی چاند نظرآئے گاوہاں رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوجائے گا، لہٰذا ہرقدر کی رات بھی ہر ایک ملک کے لیےاس حساب سے آئے گی، جہاں ہم سے ایک دودن پہلے نظرآیاہے وہاں ہرقدر
Flag Counter