Maktaba Wahhabi

26 - 660
مختلف گروہوں میں بٹ گئےاورہرگروہ فتاوی کے سلسلہ میں اپنے مسلک کی توجیہہ وتائیدمیں لگ گیا۔اس طرح فتاوی کا اجراءاجتہادکے بجائےتقلیدکی بنیادپر ہونے لگااورتقلیدکی ایسی مرغوب ہوئی کہ ہر مفتی اپنے مذہب کے اصول وفروع کے اردگردگھومتا رہا۔اسےبراہ راست کتاب وسنت کی طرف رجوع اوردیگر ائمہ مجتہدین وفقہائے امت کی آراء سےاستفادہ کرنے کی ضرورت محسوس نہ ہوئی۔اس کے برعکس علمائے حدیث کی ایک جماعت ہردورمیں ایسی بھی رہی ہے جو سلف صالحین (صحابہ ،تابعین،تبع تابعین اورائمہ مجتہدین)کےطریقہ کارپرکاربند رہی۔فتوی نویسی کے وقت انھوں نے وہی طریقہ اپنایاجوسلف کے یہاں رائج تھا۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے فتاوی میں اسی طریقے کی پیروی کی ہے یہی وجہ ہے کہ بعض مسائل میں انھوں نے ائمہ اربعہ تک کی مخالفت کی ہے۔برصغیر پاک وہند میں فقہی مسالک کی تقلیدی روش کے برعکس علمائے اہل حدیث نے ہمیشہ قرآن وحدیث کے فروغ اوربالادستی کے لیے تحریری وتصنیفی کام کیا ہے۔قرآن مجید کی تفاسیر ،احادیث کی شروح وحواشی اورتراجم کے ساتھ ساتھ فتوی نویسی میں بھی علمائے اہل حدیث کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔اس وقت علمائے اہل حدیث کے فتاوی کے کئی مجموعے کتابی صورت میں شائع ہوچکےہیں۔ان کے فتاوی کا تعارف ملاحظہ فرمانے سے پہلے برصغیر میں جماعت اہل حدیث کےمحسن حضرت نواب صدیق حسن کا تذکرہ ضروری ہے۔ ١۔۔۔۔۔۔فتاوی نواب صدیق حسن خاں مولانا نواب صدیق حسن خاں انیسویں صدی عیسوی کے جلیل القدرعالم دین اورکثیرالتصانیف مصنف تھے۔انھوں نے سوادوسوکےلگ بھگ اسلامی علوم و فنون پر کتابیں لکھیں۔اس کے علاوہ انھوں نے کتب احادیث بالخصوص صحاح ستہ کے اردوترجمہ کرواکےشائع کیےاوربعض عربی کتب کو شائع کرواکرعلماء میں فی سبیل اللہ تقسیم کیا ۔اس سے ان کی علم پروری اوراسلامی خدمات کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔حضرت نواب صاحب اسلامی علوم ک بحرذخارتھے۔
Flag Counter