Maktaba Wahhabi

536 - 660
اگرجاہل ان پڑھ سوال کرےکہ وہ کیاکرےتوکچھ عالم کہتے ہیں کہ قرآن میں یہ نہیں ہے کہ: ﴿فَسْـَٔلُوٓا۟ أَهْلَ ٱلذِّكْرِ‌ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُون﴾ (النحل:٤٣) ’’کہ اگرتمہیں علم نہیں ہے توعلم والوں سےپوچھو۔ ‘‘ تواس سےتقلیدثابت ہوتی ہےتواس کاکیاجواب ہے؟تواس کاجواب یہ ہےکہ یہاں پراللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایاکہ تم کسی کی تقلید کروبلکہ فرمایاکہ علم والوں سےپوچھو، سوال کرواوراس پوچھنے کامطلب یہ ہے کہ وہ پوچھنے والاکسی عالم سےاس طرح دریافت کرےکہ اس مسئلہ میں اللہ اوراس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کاکیافرمان ہے۔ اس عمل کے بارے میں اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کاکیانمونہ ہےاس طرح تونہیں پوچھنا کہ اس مسئلہ کے بارے میں فلاں عالم کاکیا مسلک ہےکیونکہ دینی مسائل میں اتباع صرف اللہ کے دین کی کرنی ہے جس کا مبلغ ومبین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہستی ہیں۔ ان باتوں میں ان کےعلاوہ کسی اورکےاتباع نہیں کی جائے گی ہاں صرف اس صورت میں ہوسکتی ہےجب اس کے فتوے یابتائے ہوئے مسئلہ پرکتاب وسنت سےصریح دلیل لائی گئی ہویاکتاب وسنت کے نصوص میں سےمستنبط اورمستخرج ہو۔ باقی اگرکوئی دلیل نہ صریح ہے اورنہ ہی مستنبط توایسی صورت میں اس کی اتباع جائز نہیں ہوگی۔ چنانچہ امام ابوحنیفہ خودفرماتے ہیں کہ اس آدمی پرہمارے قول کے مطابق فتویٰ دیناحرام ہے جس کوہمارے قول کی دلیل کا علم نہ ہو، ظاہرہے کہ کسی عالم یاامام کی بتائی ہوئی فتوی یامسئلہ کی ہمیں دلیل معلوم ہوجائے تواس صورت میں اتباع اس دلیل کی ہوئی نہ کہ امام کی ذاتی رائے کی لہٰذا یہ تقلیدنہ رہی۔ ( و اللّٰہ اعلم بالصواب) وجہ تاخیر سوال:حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کابدلہ قاتلوں سےاپنی خلافت کے زمانے میں نہ لینے کاسبب کیا تھا؟
Flag Counter