Maktaba Wahhabi

98 - 660
کیا زمین گھومتی ہے سوال:سائنس کہتی ہے زمین چلتی ہےسورج اورچاندایک جگہ کھڑے ہیں چلتے نہیں ہیں جس طرح ریل گاڑی (ٹرین)میں سفرکرتےہوئےنظرآتاہےکہ درخت اوردوسری نظر آنے والی چیزیں چل رہی ہوتی ہیں حالانکہ وہ ایک جگہ کھڑے ہوتے ہیں چلتی ٹرین ہےبعینہ اسی طرح چلتی زمین ہے اوردیکھنے میں یوں آتا ہے کہ سورج اورچاندچل رہے ہیں۔ حالانکہ قرآن کریم میں ہے چاند اورسورج اپنے مستقرکی طرف چلتے ہیں اورپہاڑوں کو اللہ نےزمین کی میخیں بنایاہے۔اب یہاں پر قرآن اورسائنس کا ٹکراؤہےلہذا اس کی وضاحت کی جائے؟اوراس بات کی بھی وضاحت کی جائے کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کاتخت جوہوا میں چلتا تھاوہ بھی سائنس کا کرشمہ تھانہ کہ معجزہ اوراسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کامعراج بھی ایک سائنس کا کرشمہ تھا اس کے متعلق واضح بیان کریں کہ واقعی یہ واقعات معجزات میں سے تھے یا سائنس کا کوئی کرشمہ تھا۔اطمینان بخش جواب مطلوب ہے؟ الجواب بعون الوھاب:وباللہ التوفیق وبیدہ ازمۃ التحقیق کہ زمین کے متعلق سائنسدانوں کا یہ کہنا کہ زمین چلتی ہےاس کے متعلق انہوں نے کوئی واضح اورٹھوس ثبوت ابھی تک پیش نہیں کیا ہے اوراگر دلیل مل بھی جائے اورماناجائے کہ زمین چلتی ہے تویہ بات قرآن وحدیث کے برخلاف نہیں ہوگی کیونکہ کتاب وسنت میں اس طرح کہیں بھی نہیں ہے کہ زمین ساکن ہے۔دونوں ماخذاس کے متعلق خاموش ہیں تو پھر اگرسائنس نے کوئی چیزثابت کی تو اس سے اسلام یاقرآن وحدیث کو کون سا نقصان پہنچے گا؟باقی رہی یہ بات کہ سائنس دان کہتے ہیں کہ سورج چاندنہیں چلتے تویہ خبر تم نے کسی جاہل سے سنی ہوگی قدیم خواہ جدید سائنسدان چاند کے چلنے کے انکاری نہیں ہیں بلکہ ایک معمولی جاگرافی دان بھی جانتاہے کہ چاند زمین کے چاروں طرف (ان کے کہنے کہ مطابق)چلتا ہے ۔لہذا یہ بات قابل سماعت نہیں ہے البتہ سورج کے متعلق پہلے سائنسٹ چلنے کے انکاری تھے لیکن اس ٢۰ویں صدی کے سائنسدان توسورج کے متعلق بھی جانتے ہیں کہ وہ چلتا ہے لیکن اپنے اردگرداوراپنے ہی مدارمیں۔اورپھر زمین چاند کے اردگردچلتی ہےآپ کسی اچھے سائنسدان سے معلوم کریں تووہ بھی اسی بات کا اقرارکرے گاجو قرآن حکیم نے فرمائی ہے۔یعنی اپنے مستقر کی
Flag Counter