Maktaba Wahhabi

437 - 660
کے فعل سےثابت ہے، جوقبل الدخول ہے اس کی دلیل وہ حدیث ہے کہ جس میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا توآپ نے اپنے صحابہ کوگوشت اورروٹی کا ولیمہ کھلایا۔ انہیں اپنے گھربلایاکھاناکھلایا، پھروہ لوگ آپ کے گھرہی میں بیٹھ کرباتیں کرنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھرسےباہرچلےگئے، جب واپس آئے تولوگ بیٹھے تھے، آپ واپس چلےگئےپھرآئے توابھی لوگ بیٹھے تھےآپ پھرواپس چلے گئےاورایسادویاتین بارہوااورآپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کہہ بھی نہیں سکتے تھے کہ تم چلے جاؤ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ جب وہ چلےگئےتومیں نے آپ کوان کے جانے کی اطلاع دی ۔ اس وقت تک آیۃ الحجاب جوسورۃ الاحزاب میں ہے نازل ہوچکی تھی، آپ اپنے اہل پرداخل ہوگئےاورمیرےاوراپنے درمیان پردہ گرادیاتواس سےپتہ چلتا ہے کہ یہ ولیمہ قبل الدخول تھا۔ اورجوبعدالدخول ولیمہ کا مسئلہ ہے تواس کی دلیل جنگ خیبرمیں حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سےنکاح کا واقعہ ہے کہ جس میں وضاحت ہے کہ پہلے آپ اپنے اہل پرداخل ہوئے اورپھرگھی، ستواورکھجورکاولیمہ کیا۔ تواس دلیل سےبعدالدخول ولیمہ ثابت ہوتا ہے ، بہرحال اس میں وسعت ہے جب انسان کوسہولت ہوتب وہ ولیمہ کرلےقبل الدخول ، بعدالدخول کی کوئی شرط نہیں۔ خودنکاح پڑھنا سوال: کیا فرماتےہیں علمائےدین اس مسئلہ کےبارےمیں کہ ایک گاوں میں تین مولوی صاحبان ہیں ایک اہلحدیث اوردوحنفی، اہلحدیث مولوی کی شادی ہوئی نکاح کے وقت اہلحدیث مولوی نے کہا کہ حنفی مولوی کاپڑھاہوانکاح جائز نہیں ہے، اس لیے اہلحدیث مولوی نے خوداپنانکاح پڑھاطرفین کے گواہ موجود تھے۔ مذکورہ نکاح صحیح ہوایانہیں؟بینواوتوجروا! الجواب بعون الوھاب:معلوم ہونا چاہیئے مذکورہ نکاح اگرکتاب وسنت کی شرائط کے مطابق کیا گیا ہے توبلاشبہ یہ درست اورصحیح ہے اگرچہ اس صورتحال کی صریح جزنظرسے
Flag Counter