Maktaba Wahhabi

253 - 660
حکم البسملہ سوال:نمازمیں بِسْمِ اللّٰهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ جہراًپڑھناسنت ہےیاسراً۔بعض شیوخ کامؤقف ہے کہ جہراًپڑھنا ضروری ہے آیایہ ان کا مؤقف درست ہے مہربانی فرماکرفریقین کے دلائل سے واضح کریں کہ صحیح مسلک کیا ہے؟ الجواب بعون الوھاب:نمازمیں بِسْمِ اللّٰهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ سراًپڑھناافضل ہے۔ دلائل درج ذیل ہیں:صحیحین کی احادیث متفقہ طورصحیحہ ہیں اس لیے ان کی احادیث کی سندیں نہیں لکھوں گا۔ (1):امام محدثین امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سےروایت کرتے ہیں: ((ان النبي صلي اللّٰه عليه وسلم وابابكروعمر رضي اللّٰه عنهم كانوايفتتحون الصلوة بالحمدللّٰه رب العالمين.)) ’’اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اورشیخین رضي الله عنهم نمازمیں قراءۃ ان الفاظ یعنی الحمدللہ رب العالمین سے شروع فرماتے اوریہ نص ہے اس بات پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم اورشیخین رضي الله عنهم قراۃ کی ابتداء میں بِسْمِ اللّٰهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِجہراًنہیں پڑھاکرتے تھےبعض افاضل نے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید میں اس حدیث صحیح وصریح کا یہ جواب دیا ہے کہ اس حدیث میں الحمداللہ رب العالمین سے مرادسورۃ فاتحہ ہے کیونکہ صحیح حدیث میں فاتحہ کا نام’’الحمداللہ رب العالمین‘‘بھی آیا ہے لہٰذا اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ قرأۃ سورۃ فاتحہ سے شروع فرماتےاس کا یہ مطلب نہیں کہ ان الفاظ سے شروع فرماتے۔ الجواب یہ صحیح ہے کہ سورۃ فاتحہ کا نام’’الحمداللہ رب العالمین‘‘صحیح حدیث میں واردہےلیکن یہاں اس حدیث میں اس سے سورۃ فاتحہ مرادلینا بہ چندوجوہ ممنوع ہے۔ یہ چندوجوہ میں نے اپنی کتاب’’تحصيل المعلاة‘‘میں تفصیل کے ساتھ درج کی ہیں جوعربی میں
Flag Counter