Maktaba Wahhabi

398 - 660
نہری اوربرساتی زمین میں فرق سوال:وہ زمین جونہرکے پانی سے پلائی جائے اوروہ زمین جسے بارش سےآبادکیاجائے ان کی پیداوارپرکتنی زکوٰۃ فرض ہے۔ بینواتوجروا! الجواب بعون الوھاب:سیدناعبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما سےروایت ہے کہ ((عن النبي صلي اللّٰہ عليه وسلم انه قال فيماسقت السماءوالعيون وكان عشريا العشر و ماسقي بالنضح نصف العشر.))[1] ’’یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ جس زمین کوبارش یاچشموں کے ذریعے پانی پلایاجائے یا ایسے درخت ہوں جن کی جڑیں خوبخودزمین سےپانی حاصل کریں(یعنی ان کو اوپرسےپانی پلانے کی ضرورت نہ ہو)توان سب کی پیداورپرعشر(دسواں حصہ)زکوۃ لاگوہوگی۔ ‘‘ اورفرمایاکہ جس زمین کو جانوروں وغیرہ کی محنت سےسیراب کیاجاتاہو(یعنی کھینچ کرپانی پلایاجائے)تواس صورت میں اس کی پیداورپرنصف العشریعنی بیسواں حصہ زکوۃ لاگوہوگی۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس زمین کوبارش سیراب کرےاس کی پیدوارپرعشر(دسواں حصہ)زکوۃ ہے۔ باقی رہاسوال کادوسراحصہ یعنی وہ زمین جسے نہرسےپانی پلایاجائے ۔ اس کی پیداورپرکتنی زکوٰۃ ہےتوظاہر ہے کہ ایسی زمینیں ان زمینوں سےتعلق رکھتی ہیں، جن کے متعلق حدیث میں ہے کہ ان کوجانوروں کے ذریعے پلایا جائے ان کی پیداوارپربیسواں حصہ زکوۃ لاگوہوگی۔ کیونکہ شریعت اسلامیہ نے اس مسئلہ میں انسان کی محنت ومشقت کو مدنظررکھاہے
Flag Counter