Maktaba Wahhabi

243 - 660
بے وضوشخص کا قرآن پڑھنا سوال:بغیروضو قرآن مجید ہاتھ میں لے کرپڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ الجواب بعون الوھاب:اس کتاب(یعنی خط)میں جس کو جناب حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمروبن حزم کے لیے لکھوائی تھی من جملہ اوراحکام کہ یہ بھی تحریرکیاگیا تھا کہ’’لا يمس القرآن طاهر‘‘یعنی طہارۃ وپاکی وضوکےبغیرکوئی آدمی قرآن کریم نہ چھوئے اس حدیث کو امام مالک نے مرسل روایت کیا ہے لیکن نسائی اورابن حبان نےموصول ذکرکیاہے اگرچہ حافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ نے بلوغ المرام میں نسائی کی روایت کے متعلق"انه معلول"کہاہےیعنی یہ حدیث معلول ہے یعنی لیکن اس میں علت ہے اس کے شارح صاحب سبل السلام فرماتے ہیں کہ مصنف نے اس حدیث کو معلول اس لیے کہا ہے کہ اس کی سند میں ایک راوی سلیمان بن داودہیں اورمصنف اس کو وہم کی وجہ سے سلیمان بن داؤدالیمانی سمجھ بیٹھے ہیں۔[1] (جواتفاقاً ضعیف ومتروک ہے) لیکن اس سند میں سلیمان بن داؤدیمانی نہیں ہیں بلکہ سلیمان بن داؤد خولانی ہیں جوثقہ ہیں اس پر ابوزرعہ نے ثنا کی ہے اوراسی طرح حافظ حاتم اورعثمان بن سعید اوردوسرے حفاظ حدیث میں سے ایک جماعت نے بھی اس پر ثنا کی ہےیعنی اس کی توثیق کی ہے لہٰذا یہ علت حدیث کی سند میں نہ رہی اورسند قابل اعتمادبن جاتی ہےجاننا چاہیئے کہ اس کتاب (یعنی جو عمرو بن حزم کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تحریرکروائی تھی) کے متعلق حفاظ حدیث میں اختلاف ہے لیکن محققین نے اس کتاب کو قبول کیا ہے۔ علامہ مبارکپوری تحفۃ الاحوذی میں فرماتے ہیں: ((قال ابن عبدالبر انه اشبه المتواتر لتلقي الناس له بالقبول.)) ’’یعنی ابن عبدالبرفرماتے ہیں کہ یہ کتاب متواترکے مشابہ ہے کیونکہ لوگوں نے
Flag Counter