Maktaba Wahhabi

146 - 660
’’یعنی جس آدمی نے یہ اقرارنہ کیا کہ بیشک اللہ تعالی ساتوں آسمانوں سےاوپراپنے عرش پر مستوی ہے تو وہ اپنے رب کے ساتھ کفرکرنے والاہے اس سےتوبہ کروائی جائے گی پھر اگر توبہ کی توفبہا وگرنہ اس کی گردن ماردی جائے گی اوراس کو اٹھا رگندگی کے ایسے ڈھیرپرپھینکاجائے گا جس سے مسلمانوں یا ذمی کواس کی بدبوتکلیف نہ پہنچائےاوراس کا مال فی بن جائے گا کوئی مسلمان اس کے مال کا وارث نہیں بنے گا کیونکہ مسلمان کافر کا وارث نہیں بنتاجس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے ۔فقط واللہ اعلم بالصواب۔‘‘ اللہ تعالی کی ذات مبارکہ سوال:اللہ تعالی کی ذات مبارک کو عقلاً سمجھائیں اورثابت کریں؟ الجواب بعون الوھاب:اللہ تعالیٰ کی ذات پاک کےوجود کے منکرہرزمانہ میں بہت تھوڑے رہے ہیں، اکثریت ان لوگوں کی رہی ہے جواللہ کے وجود کے تو انکاری نہیں ہیں،لیکن اللہ کے ساتھ شرک کرتے چلے آرہے ہیں۔قرآن کریم سورہ یوسف میں ہے: ﴿وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُ‌هُم بِٱللَّهِ إِلَّا وَهُم مُّشْرِ‌كُونَ﴾ (يوسف: ۰٦ ١) ’’اکثر لوگ اللہ پر ایمان رکھتے ہوئے بھی اس کے ساتھ شرک کرتے ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے وجود کا انکار حددرجہ کی جہالت ہے، سوائے اس آدمی کے جو اپنے عقل کا دیوالیہ کربیٹھا ہو، دوسراکوئی آدمی خالق کا ئنات کے وجودکامنکرہرگزنہیں ہوسکتا۔ یہی سبب ہےکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں جن گمراہ قوموں کا تذکرہ کیا ہے، وہ سب کی سب مشرک تھیں۔ ان میں سے کوئی بھی دہریا اللہ کی ذات کے وجود کا انکاری نہ تھا اورجتنے بھی انبیاءکرام علیہ السلام ان قوموں کی طرف مبعوث ہوئے ،انہوں نے توحید کی تبلیغ کی اورشرک کی تردیدکی اللہ کے وجودکےمنکرسے شاید ہی سابقہ پڑاہو۔سورہ ابراہیم میں ہے :
Flag Counter