Maktaba Wahhabi

229 - 660
حال سے تقاضا کرنے لگی کہ اب میرے لیے ایک ہی رہنمائے آئے،ایک ہی دستوریاآئین،نمونہ یالائحہ عمل آئے اورمیرے تمام افرادایک ہی برادری میں پرولیےگئے ہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی بے پناہ رحمت اورفضل عظیم کے ساتھ یہ دعاقبول کی اوران انسانوں میں سےہی ایک عظیم انشان نبی جس کی صداقت وامانت ،تقوی اوردیانت عالم آشکارتھی۔اس سفیرکی جوزبان پوری دنیا کی زبانوں سے اعلی تھی اس کو ایسے خطہ سے مبعوث کیا جو پوری دنیا کےلیے مرکزی حیثیت رکھتا تھاجس نے آکرپوری دنیا کے انسانوں کوامن کاپیغام دیا۔ان سب کو ایک ہی عالمی برادری سے منسلک کیا ان کو ایسا کامل دین عطاکیا جو کامل ہونے کے ساتھ ساتھ رہتی دنیا تک کے انسانوں کی ضروریات کو پوراکرتا رہے، اوروہ سارے ایک ہی معبودکے بندے بن کرآپس میں بھائی بھائی بن کررہیں،کوئی بھی اپنے آپ کو دوسروں کاخادم سمجھے،یہ سارانظام یا مقصد خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ورودمسعودکےساتھ پوراہوا،اس میں کون سی ایسی بات ہے جو اعتراض کے لائق ہے،باقی ان علم اورروشنی کے چمڑوں کو اسلام کے نہ غروب ہونے والے سورج (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم )سے خواہ مخواہ ضد یا عداوت ہےتواس کا علاج ممکن ہی نہیں ہے۔( و اللّٰہ اعلم ) سایہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوال:کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاسایہ تھا؟ الجواب بعون الوھاب:کچھ حضرات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نورہونے پر یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ آپ کا سایہ نہیں تھا۔حالانکہ یہ بات بالکل غلط ہے اولاًاس لیے کہ اللہ کی مخلوقات میں جتنی بھی حیات ہیں ان سب کا سایہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اس سے مستثنی ٰہونے کے لیے کتاب وسنت سے صحیح دلیل کا ہونا انتہائی ضروری ہے بغیر دلیل ایسی بات ہرگز قبول نہیں کی جاسکتی۔ ثانیاً مسند احمد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اورحضرت زینب رضی اللہ عنہا سے مروی ہے اوردونوں روایات کی سند حسن ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حج کے سفر کے دوران کسی
Flag Counter