Maktaba Wahhabi

456 - 660
غوروفکرکرکے صحیح فیصلے کا موقع مل سکے، اگرخاوند کو بیوی سےجداہونا بھی ہے توبھی اسےسوچنے سمجھنے کا موقع ملے گا۔ بہرصورت مسئولہ میں اگرچہ سائل نے اپنی بیوی کو کتنی ہی طلاقیں دی ہیں۔ وہ سب ایک ہی شمارہوگی۔ اس لیے جس تاریخ کو طلاق دی ہے اس سےتین ماہ تک دوعادل گواہوں کی موجودگی میں اپنی بیوی سےرجوع کرسکتا ہے ۔ مسئلہ ظہارکے بارہ میں قرآن مجید کے اٹھائیسویں پارے کی سورۃ المجادلۃ کے پہلے رکوع میں جوحل بیان فرمایاہےوہ یہ ہےکہ ظہارکرنےوالے مردکےپاس اگرغلام ہے تواپنی بیوی کوہاتھ لگانے سے پہلے پہلے اس کو بطورکفارہ آزادکردے۔ لیکن چونکہ اب غلام نہیں ہیں اس لیے اس پر عمل نہیں ہوسکتا۔ اسی لیے غلام کی عدم موجودگی کی صورت میں دوسری صورت بھی بیان فرمائی ہے کہ بغیرناغہ(لگاتار)کیےدوماہ کے مسلسل روزےرکھنے پڑیں گے جن کے درمیان انقطاع(فاصلہ)نہیں کیا جائے گایہ کام بطورکفارہ عورت کوچھونے سے پہلے کرنا ہےاورجومسلسل دومہینوں کے روزوں پر عمل کی طاقت نہیں رکھتا اس کےلیے تیسری صورت بیان کی ہے کہ اس آدمی کو 60ساٹھ مسکینوں کوکھاناکھلانا پڑے گااب اگرصورت مسئولہ میں سائل کولگاتاردومہینوں کے روزوں کی استطاعت ہے تومسلسل دومہینے روزےرکھنے پڑیں گے اوراگرطاقت نہیں ہے تو 60ساٹھ مسکینوں کوکھاناکھلادے۔ اب سائل کے لیےمناسب یہی ہے کہ پہلے دوگواہوں کی موجودگی میں اپنی بیوی کو واپس اپنے گھرلےکرآئےاورپھردومہینے روزےیاساٹھ مسکینوں کوکھاناکھلاکراپنا گھرنئے سرے سےآبادکرے۔ هذاماعندناوالعلم عند اللّٰہ العلام وهواعلم بالصواب واليه المرجع والمآب وصلي اللّٰه علي سيدنامحمدوآله واصحابه وسلم! لاطلاق فی اغلاق سوال: کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اسحاق احمدنےاپنی بیوی کوطلاق دی پھرفوراہی رجوع کرلیالیکن بعدمیں زبردستی طلاق لکھوائی گئی حالانکہ وہ
Flag Counter