Maktaba Wahhabi

394 - 660
تاہم جولوگ اجنبی کے لیے بھی جوازکے قائل ہیں ان ےک نزدیک بھی کئی شروط ہیں جن کی پابندی لازمی طورپرکرناہوگی مثلاًکسی دن وغیرہ کو خاص کردیناجیسا کہ جاہل لوگ گیارویں، بارہویں، عرس وغیرہ کرتے ہیں اس طرح کے نمونے ہرگزنہیں ہونے چاہئیں اوران کاموں میں سے کسی کام کو کسی خاص مقررہ صورت میں اداکرنامثلاً چارمولوی منگواکرقرآن خوانی کروانااوراس کے بعدان کی لذت ولطف کا انتظام کرنا ان باتوں اوران کےعلاوہ اس طرح کی دیگر باتوں سےان مجوزین من اہل الحق کے نزدیک بھی پرہیزکرناواجب ولازم ہے ۔ اس کے بعد سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اولاد اپنے والدین کے لیے قرآن خوانی کرواسکتی ہے اس کا جواب یہ ہے ۔ (وباللّٰہ تعالیٰ التوفیق) حدیث میں والدین کے لیے عام صدقہ کرنے کا اثبات ہے اورصحیح حدیث میں جوبخاری ومسلم میں ہے جوواردہوئی ہے کہ سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: ((الكلمة الطيبة صدقه.)) (الحديث) ’’یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پاک اورطیب کلمہ کوبھی صدقہ قراردیا ہے۔ ‘‘ اورقرآن حکیم سے بڑھ کردوسراکلمہ طیبہ کامصداق کیا بن سکتا ہے ۔ بہرحال راقم الحروف کی سمجھ کے مطابق اولاداپنے والدین کے لیے قرآن خوانی کرسکتی ہے لیکن اس طرح کہ خودپڑھ کرثواب ان کے سپردکردےاس طرح نہیں کہ پیٹ کے پجاریوں کوبلاکران سےپڑھواکراورپھر ان کے لیے اکل وشرب کاانتظام کیاجائے بلکہ خودپڑھے اوراس کےلیے کوئی خاص دن یاوقت مقررنہ کرےکیونکہ اللہ تعالیٰ اورمقدس رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح ثابت نہیں۔ هذا ماعندي و اللّٰہ اعلم بالصواب۔ من حمله فليتوضا سوال:حديث((من حمل الميت فعليه الوضوء ومن غسله فليغتسل))محققین حضرات اس حدیث کے متعلق کیا فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے یا
Flag Counter