Maktaba Wahhabi

31 - 660
نظر اورقرآن وسنت کی تفسیر وتعبیر میں یگانہ عہد تھے۔تحصیل علم کے بعد انھوں نے اپنی عمر کابڑاحصہ درس وتدریس، وعظ وتقریراورتصنیف تالیف میں گزارا۔ابراء اہل الحدیث والقرآن، مقدمہ صحیح مسلم، تسہیل الفرائض،منطق،فصول احمدی،النحو،مسئلہ زکوۃ اورایک رسالہ رکعات تراویح ان کی علمی وقلمی یادگاریں ہیں۔فراوانی علم اورکثرت درس وافادہ کے ساتھ ساتھ مولاناغازی پوری فقاہت میں بھی اونچامقام رکھتے تھے۔لوگ اپنے مسائل کے حل کے لیے اکثران کی طرف رجوع کرتے۔مولانا کا مجموعہ فتاوی کے دوقلمی نسخے بنارس اورمبارک پورمیں موجود ہیں۔دوسرے نسخے میں فتاوی کی ترتیب وتبویب کا کام مولانا عبدالرحمان مبارک پوری(وفات١٣٥٣ھ)نے کیا ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ اس علمی مجموعے کو ایڈٹ کرکے شائع کیا جائے۔(خدمات اہل حدیث نمبرص٢٨٧) مولانا عبدالله غازی پوری نے ٢٦نومبر١٩١٨ءکو وفات پائی۔ ٧تاوی غزنویہ حضرت مولاناامام عبدالجبارغزنوی رحمہ اللہ عمل بالکتاب والسنہ کے بہت بڑے داعی اورمبلغ تھے۔انھوں نے اپنے علم وعمل اورتعلیم وتربیت سے ہزاروں لوگوں کے عقائدکی اصلاح کی اورانھیں توحید وسنت کی تعلیم سےآشناکیا۔وہ اپنے والدمکرم مولاناعبداللہ غزنوی رحمہ اللہ کے صحیح معنوں میں جانشین اوران کے مسند کے امین وپاسبان تھے۔حضرت امام عبدالجبارغزنوی نے درس وتدریس کے ساتھ ساتھ تصنیف وتالیف کے طورپر بھی کئی تحریریں یادگارچھوڑی ہیں۔فتوی نویسی میں بھی انھیں یدطولیٰ حاصل تھا۔’’بستان المحققين بشارةالسائلين‘‘(معروف بہ مجموعہ الفتاویٰ ، ملقب بہ العروۃ الوثقی)فتاوی کے مشہور مجموعوں میں سے ایک ہے۔ یہ ’’فتاوی غزنویہ‘‘کےنام سے معروف ہے۔اس کی پہلی جلدامرتسرسےشائع ہوئی تھی جو٢٥٦صفحات پرمحیط ہے۔پاکستان میں فتاوی غزنویہ کی ازسرنوترتیب وتبویب اورتسہیل کاکام شیخ الحدیث مولاناحافظ محمد اسحاق حسینوی رحمہ اللہ نے شروع کیا تھا اس کی
Flag Counter